پاکستان
Time 20 جنوری ، 2018

جمہوریت کو پامال نہیں ہونے دیں گے، چیف جسٹس پاکستان


لاہور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے ہم جمہوریت کو پامال نہیں ہونے دیں گے اور ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی رہے گی۔

لاہور میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدلیہ واقعتاً ایک واچ ڈوگ ہے، شہری کو اس کا حق دلانے، مجبوری سے نجات دلانے کے لیے جو ادارہ کام کررہا ہے وہ عدلیہ ہے اور اس میں قابل احترام لوگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ججز کے لیے اللہ نے کمال حیثیت پیدا کردی، انصاف کرنا اللہ کی ایک صفت ہے، اس میں رزق بھی دیا، عزت بھی دیدی، آپ اس ادارے میں بطور منصف کے کام کرکے اپنی مغفرت کا بھی ایک ذریعہ بناسکتے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ قیامت کے روز جو سب سے پہلے پکار ہوگی وہ منصف قاضی کی ہوگی، تو منصف قاضی بنو، اگر کوئی جج بن کر خود کو اونچی نسل کا سمجھتا ہے تو وہ بہت بڑی غلطی پر ہے، یہ آپ کا امتحان ہے، اسے اپنے لیے استحقاق نہ جانیں۔

معزز چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سب پہلی ذمہ داری ججز کی ہے، جو قوم آپ کو دے رہی ہے وہ اس سے بڑھ کر ہمیں نہیں دے سکتی، ہم قوم کے مقروض اور دین دار ہیں، انصاف کرنا ہمارا کسی پر احسان نہیں، یہ فرائض میں شامل ہے اور فرائض اس وقت پورے کریں گے جب قانون کے مطابق دیانت داری سے انصاف کرے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کسی جج کو اخیار نہیں کہ وہ اپنی من مرضی اور منشا کے مطابق فیصلہ کرے، وہ قانون کا پابند ہے اور قانون کی پاسداری کرنا اس کے فرائض میں شامل ہے، ہم نے مزہ نہیں لینا، قانون کے مطابق فیصلے کرکے لوگوں کے حق ادا کرنا ہیں، مظلوم کی داد رسی کرنا ہے، یہ لگن سے کرنا پڑے گا، اگر یہ چیزیں نہیں ہیں تو چھوڑ دو کوئی اور کام کرلو۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر پانچ پانچ ماہ فیصلے نہیں لکھنے تو کوئی فائدہ نہیں چھوڑ دو، اگر میں نے اپنی ڈیوٹی پوری نہیں کرنا تو مجھے اپنے سیٹ پر رہنے کا حق نہیں، مجھے گھر چلے جاناچاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میرے بچے بیوی گواہ ہیں، میں نے ان سے کہا ہے کہ میں ایک سال کے لیے آپ کا نہیں ہوں، میری زندگی کا حاصل ایک سال ہے، شاید کوئی ایک لمحہ ایسا تھا جب مجھ میں یہ تبدیلی اللہ نے پیدا کی۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ لوگ بہت مظلوم ہیں، بڑا ظلم ہورہا ہے، ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پنشن کے لیے کچھ نہ کچھ دینا پڑتا ہے، ملک میں بہت مسائل ہیں لیکن ہمیں ناامید نہیں ہونا اور نہ ہونے دینا ہے،قوموں کی زندگی میں چیلنجز آتے ہیں، قومیں کھڑی ہوجاتی ہیں، سپاہی کو چیلنج آتا ہے تو وہ مورچا بند ہوجاتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ مختلف چیلنجز ہیں جو سب کو پتا ہیں لیکن گھبرانا نہیں ان چیلنجز کا سامنا کرنا ہے،آج کی نسل ہمیں دیکھ رہی ہے کہ ہم کس طرح اپنے نظام میں تبدیلی لاسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت کو پامال نہیں ہونے دیں گے، ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی رہے گی۔

چیف جسٹس نے اس موقع پر وکلا سے اپیل کہ وکلا تھوڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ ختم کردیں۔

معزز چیف جسٹس خوشگوار موڈ میں نظر آئے اور انہوں نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمر عطا بندیال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اکثر مجھے بھائی جان کہہ کر مخاطب کرتے ہیں اور کبھی کبھی ’آئی لویو‘ بھی کہتے ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے بھیجی گئی نظم بھی پڑھی۔

مزید خبریں :