پاکستان
Time 21 فروری ، 2018

الیکشن ایکٹ ترمیم: عدالت نے 4 مذہبی اسکالرز کو معاون مقرر کردیا

اسلام آباد: ختم نبوت حلف نامے سے متعلق الیکشن ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر عدالت نے 4 مذہبی اسکالرز کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس موقع پر عدالت نے قرار دیا کہ حلف نامے سے متعلق عدالتی معاونت کے لئے مذہبی اسکالرز کی رہنمائی لی جائے گی۔

عدالت نے پروفیسر حسن مدنی، مفتی حسین بنوری، محسن نقوی اور ڈاکٹر ساجد الرحمان کو اپنا معاون مقرر کردیا جب کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ حلف نامے میں ترمیم سے متعلق معاملے پر مذہبی اسکالرز معاونت کریں۔

عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد کیانی کو بھی ہدایت کی کہ چاروں مذہبی اسکالرز سے رابطہ کریں اور درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات کو 2 دن میں اپنے دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ 

گزشتہ سماعت پر حکومت کی جانب سے راجا ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ سربمہر لفافے میں پیش کیے جانے کے بعد عدالت نے قرار دیا تھا کہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اٹارنی جنرل ارشد کیانی کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ  ختم نبوت کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، آپ کو اس ایشو کی نزاکت کا احساس ہی نہیں ہے۔

الیکشن ایکٹ ترمیم

ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کے معاملے پر مذہبی جماعت کی جانب سے نومبر 2017 میں 22 روز تک دھرنا دیا گیا جو بعدازاں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے اور ایک معاہدے کے بعد ختم ہوا۔

دھرنے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست زیرسماعت ہے جب کہ عدالت نے آبزرویشن دی تھی کہ دھرنے کے خاتمے کے لئے کئے گئے معاہدے کی ایک شق بھی قانون کے مطابق نہیں اور جو معاہدہ ہوا اس کی قانونی حیثیت دیکھنی ہے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے تھے کہ 'زخمی میں ہوا ہوں ریاست کو کیا حق ہے میری جگہ راضی نامہ کرے ، جس پولیس کو مارا گیا کیا وہ ریاست کا حصہ نہیں، اسلام آباد پولیس کو 4 ماہ کی اضافی تنخواہ دینی چاہیے، پولیس کا ازالہ نہیں کیا جاتا تو مقدمہ نہیں ختم ہونے دوں گا'۔

مزید خبریں :