پاکستان
Time 24 فروری ، 2018

ایم کیو ایم پاکستان کے دھڑوں میں مذاکرات ایک بار پھر بے نتیجہ ختم


کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے دھڑوں میں ہونے والے مذاکرات ایک بار پھر بے نتیجہ ختم ہوگئے۔

سید سردار احمد کی قیادت میں بہادر آباد سے آنے والا وفد فاروق ستار سے ملاقات کے بعد پی آئی بی کالونی سے روانہ ہوگیا، مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی تاہم دونوں دھڑوں نے مصالحتی عمل جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم کا ووٹ بینک کسی صورت تقسیم نہیں ہوسکتا، کوئی دھڑا بھی بن جائے تو ووٹ تقسیم نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کبھی دھڑے میں تقسیم نہیں ہوں گے، کوئی طاقت ایک کیوایم کو تقسیم نہیں کرسکتی۔

ایم کیو ایم پاکستان کی سربراہی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن میں ایم کیوایم کا سربراہ میں ہوں، کراچی:پتنگ کا نشان بھی ہمارے پاس ہے‘‘۔

فاروق ستار نے کہا کہ میں کسی چھینا جھپٹی میں پتنگ پھٹنے نہیں دوں گا، پتنگ کی ڈورمہاجروں کے ہاتھ میں ہی رہے گی۔

ایم کیو ایم پاکستان کا تنظیمی بحران

فروری کے آغاز میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر پارٹی میں اختلافات نے سر اٹھایا جو بحران کی صورت میں تبدیل ہوگیا ہے۔

رابطہ کمیٹی نے کامران ٹیسوری کی رکنیت معطل کی تو فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو معطل کردیا، بعدازاں سینیٹ انتخابات کے لیے فاروق ستار گروپ اور رابطہ کمیٹی اراکین کی جانب سے الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔

اور اسی دوران رابطہ کمیٹی نے پارٹی سربراہ فاروق ستار کو قیادت سے نکال دیا اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھا گیا جسے بعدازاں واپس لے لیا گیا۔

قیادت کی اس جنگ میں فاروق ستار کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا اعلان کیا گیا جسے بہادرآباد دھڑے نے ماننے سے انکار کردیا۔

پی آئی بی گروپ میں انٹرا پارٹی الیکشن کے بعد فاروق ستار کو کنوینر منتخب کرلیا گیا۔

انٹرا پارٹی انتخاب میں فاروق ستار 9 ہزار 433 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر آئے۔

انٹراپارٹی الیکشن کی نگرانی کرنے والے خواجہ نوید ایڈووکیٹ کے مطابق انتخاب کے ذریعے رابطہ کمیٹی کے 35 اراکین کو بھی منتخب کرلیا گیا۔

مزید خبریں :