اسحاق ڈاراثاثہ جات ریفرنس: فرد جرم عائد نہ کرنےسےمتعلق 2 ملزمان کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ضمنی ریفرنس کی سماعت کے دوران عدالت نے 2 ملزمان کی جانب سے فرد جرم عائد نہ کیے جانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ احتساب عدالت نے مذکورہ کیس کی 5 مارچ کو  ہونے والی سماعت کے دوران ضمنی ریفرنس میں نامزد تین ملزمان  نیشنل بینک کے صدر سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضوی پر فردِ جرم عائد کرنے کے لیے 12 مارچ کی تاریخ مقرر کی تھی۔

تاہم ضمنی ریفرنس میں نامزد تین میں سے دو ملزمان منصور رضا رضوی اور نعیم محمود نے آج فرد جرم عائد نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ مبہم اور غیر واضح دستاویزات کی بنیاد پر فرد جرم عائد نہ کی جائے، جس پر عدالت نے ملزمان  کی درخواست پر نیب سے جواب طلب کیا تھا۔

آج سماعت کے دوران ملزمان منصور رضا رضوی اور نعیم محمود کے وکیل قاضی مصباح الحسن نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ نیب کی فراہم کردہ ریفرنس کی کاپیوں میں کئی صفحات غیر واضح ہیں جبکہ کچھ صفحات غیرملکی زبان میں ہیں، جن کا ترجمہ فراہم نہیں کیا گیا۔

وکیل مصباح الحسن کا کہنا تھا کہ دستاویزات غیر واضح ہوں گی توعدالت انصاف اور ہم دفاع کیسے کریں گے؟

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق عدالتی زبان میں دستاویزات کی واضح کاپی فراہم کی جاتی ہے۔

دوسری جانب پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق نے موقف اختیار کیا کہ یہ درخواست تاخیری حربے کے لیے پیش کی گئی۔

سماعت کے بعد عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے 28 جولائی 2017 کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔

گذشتہ برس 27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوچکے ہیں۔

تاہم بعدازاں مسلسل غیر حاضری پر احتساب عدالت نے 11 دسمبر 2017 کو اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا تھا اور ان دنوں وہ علاج کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہیں۔

بعدازاں احتساب عدالت نے رواں برس 26 فروری کو نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف اثاثہ جات ریفرنس کے سلسلے میں ایک ضمنی ریفرنس بھی سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔

نیب نے 7 والیمز پر مشتمل اثاثہ جات ضمنی ریفرنس میں 3 نئے ملزمان اور 24 نئے گواہان کو شامل کیا ہے۔


مزید خبریں :