وزیرمملکت طلال چوہدری پر آج توہین عدالت کی فرد جرم عائد نہ ہوسکی

فوٹو: فائل

اسلام آباد: عدلیہ مخالف بیان بازی پر وزیر مملکت طلال چوہدری پر آج توہین عدالت کی فرد جرم عائد نہ ہوسکی اور سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے توہین عدالت کی سماعت کی۔

دوران سماعت وزیر مملکت طلال چوہدری نے عدالت سے استدعا کی کہ آج چارج فریم کرنے سے پہلے انہیں سن لیا جائے، سپریم کورٹ کے بہت سے ایسے فیصلے موجود ہیں جس میں عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کیا جن کا حوالہ دینا ہے۔

جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ آپ حوالہ دے دیجیے گا لیکن بعد میں، آج ہم نے آپ پر چارج فریم کرنا ہے، کیس میں پہلے ہی بہت وقت گزر چکا ہے، مؤخر نہیں کرنا چاہتے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اس کیس میں انسانی حقوق کا مسئلہ نہیں آپ کی شان میں گستاخی کا معاملہ ہے جس پر جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ یہ کسی فرد کی شان کا معاملہ نہیں ادارے کا معاملہ ہے، ہر گزرتے دن کے ساتھ آپ کا کیس خراب ہو رہا ہے۔

طلال چوہدری کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں ساتھی وکیل کے والد کے جنازے میں جانا ہے اس لئے سماعت کل تک کےلئے ملتوی کی جائے۔

عدالت نے چارج شیٹ طلال چوہدری کے وکیل کے سپرد کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی۔ 

اداروں کی توہین کرنا ہمارا مطمع نظر نہیں رہا، طلال چوہدری

بعدازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ میں جمہوری،سیاسی ورکر، قانون کا گریجویٹ اور منتخب عوامی نمائندہ ہوں تو ایسا کر ہی نہیں سکتا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ہر چیز ریکارڈ پر ہے، حقائق سامنے آئیں گے، ہم نے اداروں کی تکریم کی بات کی ہے، عوام کے ووٹ اور پارلیمنٹ کی عزت کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔

طلال چوہدری نے کہا کہ پارلیمنٹ کی تکریم اور عوام کے ووٹ کی عزت کی باتیں ضرور کی ہیں، اداروں کی توہین کرنا ہمارا مطمع نظر نہیں رہا، فیصلوں پر تحفظ تھا اور آج بھی ہے، ہم نے قانونی لڑائی لڑی ہے اور آئندہ بھی لڑتے رہیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے وفاقی وزیر نجکاری دانیال عزیز پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کی تھی۔

لیگی رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں نمٹادی گئیں

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے آج سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر نجکاری دانیال عزیز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواستوں پر بھی سماعت کی جنہیں بعدازاں ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کردیا گیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم نہیں سمجھتے جو مواد ہمارے سامنے پیش کیا گیا وہ توہین عدالت سے متعلق ہے، قانون کے مطابق ایک حد میں رہتے ہوئے فیصلوں پر تبصرہ ہر آدمی کا حق ہے۔

مزید خبریں :