فیس بک صارفین کو اپنی پروفائل پکچر پر مزید کنٹرول حاصل ہوگیا

کراچی: فیس بک نے پاکستان میں صارفین کو ایسا فیچر فراہم کر دیا ہے جس کے ذریعے ان کی پروفائل پکچرز کو صرف ان کے مطلوبہ افراد ہی ڈاؤن لوڈ اور شیئر کر سکیں گے۔

فیس بک نے اس فیچر کے ساتھ ساتھ پروفائل پکچر پر ایک ڈیزائن کا اضافہ بھی کیا ہے تاکہ پروفائل پکچرز کا غلط استعمال روکا جائے۔

فیس بک پر صارفین کی پروفائل پکچرز اپنا حلقہ احباب بڑھانے کا اہم حصہ ہیں جس سے لوگوں کو دوست تلاش کرنے میں مدد ملتی ہے اور نئے اہم رابطے قائم ہوتے ہیں۔ لیکن ہر شخص پروفائل پکچر کو محفوظ نہیں سمجھتا۔

فیس بک مڈل ایسٹ اینڈ افریقہ کے ہیڈ آف پالیسی ناشوا ایلے نے بتایا، "فیس بک پر پروفائل پکچرز اپنی کمیونٹی بڑھانے کا اہم حصہ ہے، اس سے لوگوں کو فرینڈز ڈھونڈھنے میں مدد ملتی ہے اور بہترین رابطے پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن ہر شخص پروفائل پکچر ڈالنے کو محفوظ نہیں سمجھتا۔ ہمیں پتہ چلا کہ پاکستان میں لوگ اپنی پروفائل پکچرز پر مزید کنٹرول چاہتے ہیں۔ ہم گزشتہ سال سے اس پر کام کررہے ہیں کہ کس طرح سے ہم مدد فراہم کرسکتے ہیں۔ یہ فیچر ہمارے اس عزم کا اظہار ہے کہ لوگوں کو آن لائن دنیا میں محفوظ رکھیں۔"

نئے کنٹرولز

لوگ پروفائل پکچر گارڈ سے مرحلہ وار رہنمائی ملاحظہ کرنا شروع کریں گے۔ جب آپ اس گارڈ کو شامل کریں گے ،تو :

فیس بک کے شیئر اور ڈاؤن لوڈ فیچرز آپ کی پروفائل پکچر کے لئے ڈس ایبل ہوجائیں گے۔

فیس بک پر جو لوگ آپ کے دوست نہیں ہیں، وہ کسی کو بشمول خود کو بھی آپکی پروفائل پکچر میں ٹیگ نہیں کرپائیں گے۔

ہم اینڈرائڈ ڈیوائسز سے آپکی فیس بک پروفائل پکچر کے اسکرین شاٹ لینے سے روکیں گے۔

ہم حفاظتی نشان کے طور پر آپکی پروفائل پکچر کے گرد بلو بارڈر اور شیلڈ ظاہر کریں گے۔

پاکستان میں ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی نگہت داد نے بتایا، " سائبر ہراسمنٹ ہیلپ لائن کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں آن لائن سیفٹی کا جب ذکر ہوتا ہے تو یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ خواتین سب سے زیادہ خطرات سے دوچار ہوتی ہیں۔ جعلی پروفائلز سے لیکر جعلی تصاویر تک مختلف انداز سے ہراسگی کے ساتھ خواتین کو آن لائن دنیا میں حقیقی نوعیت کے خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔ فیس بک کا نیا پروفائل پکچر گارڈ ایسا بہترین ٹول ہے جس کی بدولت خواتین کو اپنی آن لائن اسپیس واپس لینے میں مدد ملے گی۔ اس سے خواتین کو اپنی آن لائن پہچان پر کنٹرول رکھنے کا اختیار ہوگا اور انہیں آن لائن دنیا میں صنفی ہراسگی سے بڑی حد تک نمٹنے کی شروعات کرنے میں مدد ملے گی۔"

مزید خبریں :