نواز شریف کو کہا کہ عدلیہ اور افواج سے لڑائی نہیں کرنی چاہیے، چوہدری نثار


مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ نواز شریف کو اپنے موقف سے آگاہ کیا کہ ہمیں عدلیہ اور افواج سے لڑائی نہیں کرنی چاہیے۔

ٹیکسلا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ جب ہم نے 2013 میں حکومت سنبھالی تو ویزے کے معاملات بہت مشکلات کا شکار تھے لیکن وزارت داخلہ نے اس حوالے سے پالیسی مرتب کی۔

چوہدری نثار نے کہا کہ میں نے یہ طے کیا کہ جس طرح سے کوئی ملک ہمیں ویزا دیتا ہے ہم بھی اسے اسی طرح اسے ویزا دیں گے اور کوئی ملک ہم نے جتنی فیس وصول کرتا ہے ہم بھی اس ملک سے اتنی ہی فیس وصول کریں گے۔

سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ایسے ایسے لوگ ویزا لے کر پاکستان آئے جو ملک کی سیکیورٹی کے لیے بہت ہی تشویشناک تھے، اسلام آباد میں ایسے ایسے لوگ آئے جن کا حکومت کو بھی علم نہیں کہ وہ کیوں پاکستان میں رہ رہے ہیں لیکن میں نے 400 گھروں کے دروازے کھلوائے تو کہا گیا کہ یہ لوگ کو سفارتکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا ایک ہی سوال تھا کہ مجھے دنیا کا کوئی ملک بتائیں جہاں سفارتکار رہتے ہوں اور حکومت کو اس کا علم نہ ہو، بدقسمتی ہے کہ اس ملک میں لوگ چیزوں کو بہت جلد بھول جاتے ہیں۔

پاکستان کی ویزا پالیسی مزید سخت ہونی چاہیے، چوہدری نثار

انہوں نے کہا کہ میں نے ویزا پالیسی میں سختی کی اور اسے مزید سخت ہونا چاہیے، اگر کوئی میرے فیصلوں کو چیلنج کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے عوامی فورم اور عدالت موجود ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ اسمبلی میں کہا گیا کہ حکومت کی ای سی ایل کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں ہے جس پر ہمارے پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ ہماری پالیسی میرٹ کی پالیسی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 2013 سے پہلے ای سی ایل کے حوالے سے کوئی پالیسی نہیں تھی، اگر میاں بیوی کا بھی جھگڑا ہو جاتا تھا تو سیکریٹری وزارت داخلہ یا وزیر کے کہنے پر نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا تھا لیکن ہم اس حوالے سے باقاعدہ پالیسی لے کر آئے جسے قانونی شکل دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں کسی کا نام ڈالنے کا اختیار وزیر یا سیکریٹری سے لے کر کمیٹی کے سپرد کیا جسے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں، نیب، ایف آئی اے،انٹیلی جنس ایجنسیز، جنرل ہیڈ کوارٹرز اور نینکنگ کورٹس کی جانب سے جن لوگوں کے نام آئیں ان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں، اگر کمیٹی کسی کام نام ای سی ایل میں ڈالنے سے اتفاق نہیں کرتی تو وہ تحریری صورت میں متعلقہ ادارے کو خط لکھ دے۔

پرویز مشرف کا نام حکومت نے نہیں عدالت نے ای سی ایل سے نکالا، سابق وزیر داخلہ

جنرل پرویز مشرف کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ جو لوگ ہمیں تنقید کا نشانہ بناتے ہیں انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ پرویز مشرف کا نام ڈھائی سال تک ای سی ایل میں رہا اور ہماری پالیسی ہے کہ اگر تین سال تک کسی کے کیس کا فیصلہ نہ ہو تو اس کا نام ای سی ایل سے نکال دیا جاتا ہے۔

سابق وزیر داخلہ نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا جسے ہم نے ہائی کورٹ میں چینلج کیا اور ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ اگر 15 روز میں حکومت نے فیصلے کے خلاف اپیل نہ کی تو پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا لیکن سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت عدالت نے دی اور وزارت داخلہ کسی بھی شخص کی واپسی کی گارنٹی نہیں لیتی۔

 بہت ساری چیزوں کی وضاحت کا وقت بہت قریب آ چکا ہے، رہنما مسلم لیگ (ن)

مسلم لیگ (ن) سے تحفظات سے متعلق پوچھے گئے سوال پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ پارٹی معاملات پر پارٹی کے اندر ہی بات کرتا ہوں اور میں لوکل کنوینشن میں کبھی نہیں گیا، کس جگہ گیا اور کس جگہ نہیں یہ پارٹی معاملات ہیں، جو تحفظات ہیں ان پر پارٹی کے اندر کروں گا اور جو چیزیں پبلک کرنی ہیں وہ کروں گا لیکن اس وقت تک بہت ساری چیزوں کی وضاحت کا وقت بہت قریب آ چکا ہے۔

آئندہ الیکشن لڑنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مئی تک آپ کو معلوم ہو جائے گا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ گزشتہ چند مہینوں سے جو معاملات چل رہے ہیں انہیں بڑی خاموشی سے ہینڈل کیا ہے، اس سے زیادہ اور خاموشی کیا ہو سکتی ہے کہ میں نے کابینہ میں آنے سے معذرت کرلی اور حلقے تک محدود ہو گیا۔

چوہدری نثار نے کہا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کہا کہ بتایا جائے کہ مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ کیا ہے، نواز شریف سے کہا کہ میرا مشورہ یہ ہے کہ ہمیں عدلیہ اور پاکستانی افواج سے لڑائی نہیں کرنی چاہیے بلکہ ہمیں اپنے منہ سیاسی مخالفین کی جانب کر لینے چاہیئیں۔

 سیاست اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے راستہ نکالنے کا نام ہے، چوہدری نثار

ان کا کہنا تھا کہ میرا مشورہ یہ تھا کہ اگر ہمیں کسی قسم کا ریلیف ملنا ہے تو اسی عدالت سے ملے گا اور میں نے پاکستانی افواج سے کوئی تمغہ نہیں لینا، اداروں سے لڑائی نہ کرنے میں ہی پاکستانی قوم اور نواز شریف کی بھلائی ہے۔

سیاست کوئی باکسنگ میچ نہیں ہے بلکہ سیاست اپنے اصولوں پر کمپرومائز نہ کرتے ہوئے راستہ نکالنے کا نام ہے، ہم کوئی راستہ نکالنا چاہیے جو سب کے لیے بہتر ہو۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ جوتے مارنا پاکستان میں افراتفری ڈالنے کا عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

مزید خبریں :