ضروری نہیں کہ خادم رضوی کو گرفتار کر کے ہی پیش کیا جائے، رانا ثناء اللہ


وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے عدالت کی جانب سے خادم حسین رضوی کو گرفتار کر کے پیش کرنے کے حوالے سے کہا ہے کہ ضروری نہیں کہ انہیں گرفتار کر کے ہی پیش کیا جائے۔

جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور پولیس کا قانونی فرض ہوتا ہے کہ احکامات پر عمل کر کے عدالت کو آگاہ کرے۔

خادم حسین رضوی کی گرفتاری سے متعلق پوچھے گئے سوال پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ یہ کیسز فیض آباد دھرنے سے متعلق ہیں اور وہاں پر ایک معاہدہ ہوا تھا۔

رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ معاہدے کے تحت طے پایا تھا کہ دھرنے سے متعلق تمام کیسز واپس لیے جائیں گے، ریاستی یا حکومتی ذمہ داران اگر معاہدہ کرتے ہیں تو اس کی پاسداری ہونی چاہیے۔

صوبائی وزیر قانون نے بتایا کہ پولیس افسر نے معاہدے پر عمل درآمد کی ذمہ داری نہیں اٹھائی تھی اور متعلقہ افسر کو تو عدالت کے احکامات پر ہی عمل درآمد کرانا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے کی ذمہ داری ان کی ہے جنہوں نے اس پر دستخط کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی ضروری نہیں کہ ملزم کو گرفتار کر کے ہی پیش کیا جائے، یہاں ایک صاحب موجود ہیں جو کافی عرصہ اشتہاری رہے اور ایک صبح عدالت میں پیش ہو گئے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ خادم حسین رضوی بھی عدالت میں پیش ہو کر اپنا مؤقف پیش کر سکتے ہیں، وہ عدالت میں کہہ سکتے ہیں کہ ہم سے یہ معاہدہ کیا گیا تھا۔

آج سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے دوران خادم حسین رضوی کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید خبریں :