دنیا
Time 22 مارچ ، 2018

نوزائیدہ بچے کو گود میں اٹھائے امتحان دینے والی افغان خاتون کے چرچے

دوران ٹیسٹ جب بچہ رونے لگا تو جہاں تاب اپنی ڈیسک سے اٹھ کر نیچے زمین پر بیٹھ گئیں—۔فوٹو/ بشکریہ ٹوئٹر

افغانستان میں خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کے سلسلے میں بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن مشکل حالات میں بھی وہاں کی خواتین نے ہمت نہیں ہاری، ایسی ہی ایک خاتون جہاں تاب بھی ہیں، جنہوں نے اپنے نوزائیدہ بچے کے ساتھ انٹری ٹیسٹ میں شرکت کرکے ایک مثال قائم کردی ہے۔

افغانستان کے صوبہ دایکندی سے تعلق رکھنے والی جہاں تاب کی عمر 25 برس ہے جو ایک کسان کی اہلیہ ہیں، ان کے تین بچے ہیں جن میں سب سے چھوٹے بچے کی عمر 2 ماہ ہے۔

جہاں تاب افغانستان کی وہ باہمت خاتون ہیں جو تعلیم کے حصول میں حائل ہر رکاوٹ کا سامنا بڑی ہمت اور حوصلے سے کر رہی ہیں۔

حال ہی میں جہاں تاب نے نصیر خسرو ہایئر ایجوکیشن انسٹیٹیوٹ میں سوشل سائنس ڈپارٹمنٹ میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ دیا، اس موقع پر ان کا 2 ماہ کا بچہ بھی ان کی گود میں موجود تھا۔

دوران ٹیسٹ جب بچہ رونے لگا تو جہاں تاب بغیر گھبرائے اپنی ڈیسک سے اٹھ کر نیچے زمین پر بیٹھ گئیں، پہلے بچے کو سنبھالا اور پھر اسے فیڈ پر لگا کر دوبارہ ٹیسٹ دینے میں مصروف ہوگئیں۔

امتحان کے نگران پروفیسر یحییٰ عرفان کا کہنا تھا کہ وہ یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئے اور اس باہمت خاتون کی تصاویر لیے بغیر نا رہ سکے، جسے انہوں نے فیس بک پر پوسٹ کیا، جو اب وائرل ہوچکی ہیں۔

انہوں نے سی این این کو بتایا کہ جہاں تاب اپنے گاؤں ہوشتو سے تقریباً 6 سے 8 گھنٹے کا سفر طے کرکے انسٹیٹیوٹ پہنچتی ہیں حالانکہ ان کے پاس فیس دینے کے لیے کوئی وسائل بھی موجود نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جہاں تاب نے اپنی محنت سے ٹیسٹ میں 152 پوائنٹس سے کامیابی حاصل کی اور اب وہ سوشل سائنسز پڑھنے کی خواہشمند ہیں۔

پروفیسر یحییٰ نے ان کے عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ جہاں تاب کو امتحان گاہ میں دیکھ کر کافی حیرانی ہوئی اور انہوں نے وہاں بیٹھے تمام طلبہ کو متاثر کر دیا۔


واضح رہے کہ یونیورسٹی کی داخلہ فیس 10 سے 12 ہزار افغانی کرنسی ہے اور جہاں تاب نے امتحان میں کامیابی کے بعد اپنے خواب کو پورا کرنے کے لیے انسٹیٹیوٹ کی انتظامیہ سے فیس میں مدد کی درخواست کی ہے۔

دوسری جانب برطانوی افغان یوتھ ایسوسی ایشن نے جہاں تاب کی انتھک محنت سے متاثر ہوکر ان کی تعلیم کے لیے 'گو فاؤنڈ می' نامی مہم کا آغاز کیا ہے۔

گروپ ممبر شوکریا محمدی کا کہنا ہے کہ اس مہم کا مقصد اس بہادر خاتون کی مدد کرنا ہے جس نے یہ ثابت کیا کہ اسے تعلیم حاصل کرنے سے کوئی روک نہیں سکتا۔

مزید خبریں :