دو بڑے صوبوں میں مثال قائم کررہے ہیں،ممکن ہے آئندہ ہفتے کے پی کے جاؤں، چیف جسٹس

اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ابھی دو بڑے صوبوں میں مثالیں قائم کررہے ہیں، ہوسکتا ہے اگلے ہفتے خیبرپختونخوا جاؤں۔

چیف جسٹس نے غیر معیاری اسٹنٹ کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ اب سٹنٹ کا علاج 60 ہزار اور ایک لاکھ روپے میں ہوگا، انہوں نے ہدایت کی کی مریضوں کیلئے تجویز کردہ سستے نسخے اخبارات میں شایع کیے جائیں۔

جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے غیر معیاری اسٹنٹ کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ ڈاکٹر اظہر کیانی  عدالت عظمیٰ میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایمرجنسی میں کون سی ضروری ادویات اور آلات ہونے چاہیئں؟ دل، بلڈ پریشر اور شوگر کے مریضوں کے لیے ادویات کا نسخہ دیں اور نسخہ ایسا ہونا چاہیے کہ 500 سے ایک ہزار روپے تک میں ماہانہ ادویات آجائیں۔

ساتھ ہی جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ڈاکٹر کے پاس جائیں تو 5 سے 7 ہزار کا نسخہ بنا دیتے ہیں۔

ڈاکٹر اظہر کیانی نے دونوں نسخے عدالت میں پیش کردیئے۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ مریضوں کے لیے تجویز کردہ سستے نسخے کو اخبارات میں شائع کیا جائے اور کسی کو اس نسخے پر اعتراض ہو تو داخل کرسکتے ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مریض کے ورثا کو ادویات اسپتال کے باہر سے لانا پڑتی ہیں، مخصوص امراض کے مریضوں کو ادویات لیبارٹری ٹیسٹ کے بغیر نہیں ملتیں۔

سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ تمام حکومتیں اپنے اسپتالوں میں متعلقہ ضروری ادویات اور آلات کو یقینی بنائیں۔

ساتھ ہی چیف جسٹس نے کہا کہ ڈائیلاسز کے اخراجات کو بھی نیچے لانا ہے، اب اسٹنٹ کا علاج 60 ہزار اور ایک لاکھ میں ہوگا۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے کہ آئندہ ہفتے خیبر پختونخوا جاؤں، ابھی 2 بڑے صوبوں میں مثالیں قائم کررہے ہیں۔

بعدازاں کیس کی مزید سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔

مزید خبریں :