سپت بیچ — بلوچستان کا دنگ کردینے والا منفرد ساحلی مقام

تاحد نگاہ پھیلا نیلگوں سمندر، ساحل کے اطراف اونچے اونچے پہاڑ اور مختلف مقامات پر بنے قدرتی غاروں کی بناء پر یہ جگہ قدرت کا ایک شاہکار معلوم ہوتی ہے۔










سیاحوں کو پاکستان کا خیال آئے تو وہ عموماً شمالی علاقہ جات کا رُخ کرتے ہیں،  لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کے دیگر علاقے بھی قدرتی حسن اور خوبصورتی سے مالا مال ہیں۔

آج یہاں ان سطور میں قدرت کے جس شاہکار کا ذکر کیا جا رہا ہے، وہ کشمیر یا کاغان کا نہیں، بلکہ رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں ہے۔

اس حسین جگہ کا نام ہے 'سپت بیچ' — ایک ایسا منفرد ساحلی مقام جو یہاں آنے والوں پر اپنی خوبصورتیاں لُٹاتا نظر آتا ہے۔

فوٹو/ شایان سلیم—۔

دل کو لبھانے اور آنکھوں کو مسحور کردینے والے اس ساحلی مقام تک پہنچنے کا سفر کچھ آسان نہیں اور نہ صرف سفر دشوار ہے بلکہ یہاں رہائش اور کھانے پینے کا بھی کوئی سامان میسر نہیں ہوتا، لہذا سپت بیچ کا رخ کرنے والوں کو بھرپور تیاری کے ساتھ جانا پڑتا ہے۔

ہاں لیکن راستہ بالکل محفوظ ہے، اس لیے ڈر اور خوف کی کوئی بات نہیں ہے۔

خاص کر ایڈونچر پسند کرنے والے لوگوں کے لیے اس سفر کا تجربہ بالکل الگ ہوگا، مجموعی سفر 200 کلومیٹر کے لگ بھگ ہے، یہاں موبائل نیٹ ورک کام نہیں کرتے جبکہ چھوٹی گاڑیوں کو لانا بھی مشکل ہوسکتا ہے کیوں کہ کچھ راستہ آف روڈ طے کرنا پڑتا ہے۔

کراچی سے سفر کا آغاز کرکے ہم حب کے راستے بلوچستان میں داخل ہوئے تو پہلے پیٹ پوجا کی اور پھر وندر کے راستے مکران کوسٹل ہائی وے پہنچے۔

اگور سے 10 کلومیٹر پہلے نظر آنے والے سبز اور سفید جھنڈے یاد رکھیں کیونکہ یہیں سے لگ بھگ 10 کلومیٹر طویل وہ دشوار ترین راستہ شروع ہوتا ہے، جس کے اختتام پر آنے والا خود کو حیرت انگیز ساحلی مقام پر پائے گا۔

فوٹو/ شایان سلیم—۔

ہمیں یہ مشکل راستہ طے کرنے میں تقریباً 5 گھنٹے لگے مگر راستہ ختم ہوتے ہی ساری تھکن اتر گئی، کیونکہ سامنے ایک حسین نظارہ ہمارا منتظر تھا۔ اگرچہ دھوپ تو چمکیلی تھی لیکن ٹھنڈی ہوا کے جھونکوں نے ایک بے مثال امتراج پیدا کردیا تھا۔

ہمارے سامنے 'سپت بیچ' تھا۔ بلوچستان کی ایک اور دلکش پہچان۔ تاحدِ نظر پھیلا کھلا آسمان اور آسمان جتنا نیلگوں سمندر، بل کھاتی لہریں اور سینے میں زندگی دوڑاتی تازہ اور ٹھنڈی ہوائیں، جی چاہتا ہے کہ یہاں آئیں اور پھر کبھی واپس نہ جائیں۔

فوٹو/ شایان سلیم—۔


فوٹو/ شایان سلیم—۔

ساحل کے اطراف اونچے اونچے پہاڑ بھی یہاں کی انفرادیت میں اضافہ کرتے ہیں۔

ان پہاڑوں میں مختلف مقامات پر کئی قدرتی غار بھی ہیں۔ یہ غار اتنے کشادہ اور وسیع ہیں کہ ان میں آرام سے چہل قدمی کی جاسکتی ہے۔ ان غاروں کے اندر، باہر کی نسبت کافی ٹھنڈک رہتی ہے۔

فوٹو/ شایان سلیم—۔

فوٹو/ شایان سلیم—۔

سورج کی سنہری کرنیں، جب شفاف پانی کو چومتی ہیں تو سمندر خوشی سے چمک اٹھتا اور اس خوشی میں ڈولفن اور دیگر مچھلیاں بھی شامل ہوجاتی ہیں۔

رات کے وقت اس ساحل کا حسن اور طلسم کچھ مزید بڑھ جاتا ہے۔ دنیا میں ایسے چند ہی ساحل ہیں جہاں رات میں نیلی لہروں کا دلچسپ نظارہ دیکھا جاسکتا ہے اور ان میں سے ایک سپت بییچ بھی ہے۔

فوٹو/ شایان سلیم—۔
فوٹو/ شایان سلیم—۔

اس پرکشش ساحل کی قدرتی خوبصورتی ہی اس کی شان ہے اور یہ شان اُسی وقت تک برقرار رہ سکتی ہے جب یہ اسی طرح صاف ستھرا رہےگا، امید ہے کراچی کے دیگر ساحلوں کی طرح سیاحوں کی آمد سے اس ساحل کی قدرتی خوبصورتی اور حسن متاثر نہیں ہوگا۔