امریکی اسپتالوں میں ’ڈراؤنا خواب‘ نامی مہلک جراثیم کی بھرمار

io جراثیم سنگین امراض میں مبتلا عمررسیدہ افراد کے لیے خاص طور پر مہلک ہیں۔ فوٹو:فائل

محققین کئی برس سے خبردار کرتے آرہے ہیں کہ جراثیم میں اینٹی بایوٹک ادویہ کے خلاف مزاحمت پیدا ہورہی ہے اور ان کا قلع قمع کرنے والی موجودہ ادویہ مستقبل قریب میں بے اثر ہوجائیں گی۔

حال ہی میں امریکی ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے اسپتالوں میں ایسے بیکٹیریا کی بھرمار ہے جن میں بیشتر اینٹی بایوٹکس ادویہ کے خلاف مزاحمت پائی جاتی ہے۔ انہیں شکست دینا قریب قریب ناممکن ہے اسی لیے ان جراثیم کو ’ڈراؤنا خواب‘ کا نام دیا گیا ہے۔

سی ڈی سی کی پرنسپل ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر این شوشیٹ کہتی ہیں کہ جراثیم کی بڑھتی ہوئی مزاحمت پر قابو پانے کے لیے ہم کام کررہے ہیں مگر کچھ جراثیم اس دوڑ میں ہم سے آگے نکل گئے ہیں۔

دوران تحقیق سی ڈی سی کی لیبارٹری میں امریکا کے مختلف حصوں سے بھیجے گئے ہر چار میں سے ایک نمونے کے جراثیم میں خصوصی جینز پائے گئے جو انہیں اپنی مزاحمت دوسرے جراثیم میں منتقل کرنے کے قابل بناتے ہیں۔

ان جراثیم سے متاثرہ ہر 10 میں سے ایک مریض اسپتالوں میں موجود صحت مند افرد جیسے ڈاکٹر، نرس اور تیمارداروں میں ان جراثیم کی منتقلی کا باعث بن رہا تھا۔

محققین کے مطابق’ڈراؤنا خواب‘ نامی جراثیم سنگین امراض میں مبتلا عمر رسیدہ افراد کے لیے خاص طور پر مہلک ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ان جراثیم کی وجہ سے سالانہ 23000 امریکی شہری اسپتالوں میں مختلف امراض سے لڑتے ہوئے جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ 

مزید خبریں :