دنیا کا پہلا خلائی ہوٹل، بارہ روز قیام کا خرچہ صرف ایک ارب روپے!

ہوٹل میں بہ یک وقت چھ افراد قیام کرسکیں گے۔ فوٹو: بشکریہ سی این این

خلائی سیاحت جس کے متعلق ایک زمانے میں ہم صرف قصے کہانیوں میں پڑھا کرتے تھے اور جسے سنیما اسکرین پر دیکھا کرتے تھے، اب حقیقت بننے کے قریب ہے۔

کئی کمپنیاں خلائی سیاحت کے دل دادگان کو سب سے پہلے خلا میں پہنچانے کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کررہی ہیں۔

خلائی سیاحوں کے لیے ارضی مدار کی سیر کے ساتھ ساتھ اب وہاں قیام کرنے کی راہ بھی ہموار ہوگئی ہے۔

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی اورین اسپین نے دنیا کا اولین خلائی ہوٹل تیار کرلیا ہے جسے خلا میں بھیجا جائے گا اور زمین سے ارضی مدار میں جانے والے سیاح اس میں قیام کرسکیں گے۔

اس منفرد ہوٹل کو’ارورا اسٹیشن‘ کا نام دیا گیا ہے۔ سیاح 12 روز تک اس منفرد ہوٹل میں بے وزنی کی کیفیت سے لطف اندوز ہوتے ہوئے سورج، ستاروں اور سیاروں کا نظارہ کرسکیں گے۔

ارورا اسٹیشن بڑے نجی جیٹ طیارے کے کیبن جتناہوگا اور اس میں بہ یک وقت چھ افراد کے قیام کرنے کی گنجائش ہوگی۔ ان میں چار مہمان اور دو ان کے میزبان ہوں گے۔

سطح زمین سے 200 میل کی بلندی پر رہتے ہوئے یہ ہوٹل ہر ڈیڑھ گھنٹے کے بعد زمین کے گرد ایک چکر مکمل کرے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہوٹل کے مکین 24 گھنٹے میں 16 بار سورج کے طلوع اورغروب کا منفرد نظارہ کرسکیں گے۔

خلا میں قیام کی خواہش رکھنے والوں کے لیے اس منفرد ہوٹل کی تیاری خوش خبری سے کم نہیں، لیکن اس میں شب و روز بسر کرنے کے لیے انہیں کم از کم چار برس انتظار کرنا ہوگا لیکندھیان رہے کہ اس منفرد ہوٹل میں قیام کے اخراجات بھی منفرد ہوں گے۔

پچھلے 17 سال کے دوران صرف سات عام شہری بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی سیر کی خواہش پوری کرسکے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک نے اس منفرد سفر کے لیے دو سے چار کروڑ ڈالر ادا کیے تھے۔ تاہم اورین اس سے نصف لاگت میں آپ کو کرۂ ارض سے باہر اس منفرد قیام گاہ میں ٹھہرنے کی سہولت فراہم کرے گی۔ یعنی آپ کو کچھ زیادہ نہیں بس 95 لاکھ ڈالر ( لگ بھگ ایک ارب پاکستانی روپے) خرچ کرنے ہوں گے۔

مزید خبریں :