آلٹر ایگو — ذہن پڑھ کر 'خاموش باتیں' کرنے والا جدید ہیڈ سیٹ

'آلٹر ایگو' ہیڈ سیٹ کو چہرے پر فکس کیا جاتا ہے—۔فوٹو/ بشکریہ ڈیجیٹل ٹرینڈز

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کھولیں تو ٹائم لائن پر ایک سوال پڑھنے کو ملتا ہے، 'آپ کے ذہن میں کیا ہے؟' اب فیس بک پر تو آپ کو اپنے خیالات اسٹیٹس کی صورت میں خود لکھنے پڑتے ہیں لیکن ماہرین نے ایک ایسا ہیڈ سیٹ بھی تیار کرلیا ہے جو انسانی سوچ بھی پڑھ سکتا ہے۔

ڈیجیٹل ٹرینڈز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ہیڈ سیٹ کو 'آلٹر ایگو' ہیڈ سیٹ کا نام دیا گیا ہے، جسے امریکا کی میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) یونیورسٹی کے محققین نے تیار کیا ہے۔

یہ ہیڈ سیٹ آپ کے چہرے پر فکس ہوگا اور آپ اس سے اور وہ آپ سے بات کرسکے گا، لیکن اس سارے عمل میں کسی بھی لفظ کا استعمال نہیں ہوگا۔

آپ جو کچھ بھی سوچیں گے، یہ ہیڈ سیٹ وہ بات پڑھ کر دماغ کو سگنل بھیجے گا اور دماغ اس سوال کا جواب آپ تک پہنچا دے گا۔

مثال کے طور پر کسی سڑک پر چلتے ہوئے آپ سوچیں کہ 'اس وقت کیا وقت ہو رہا ہے'؟ تو یہ ہیڈ سیٹ آپ کا دماغ پڑھ کر آپ کو درست وقت بتا دے گا۔


پروجیکٹ کے مرکزی ڈیولپر آرناو کپور کا کہنا ہے کہ اس ہیڈ سیٹ کو بنانے کے پیچھے بنیادی خیال ایک داخلی کمپیوٹنگ پلیٹ فارم بنانا تھا جو ہمارے اپنے شعور کی ایک اندرونی توسیع معلوم ہو۔

اس ریسرچ پروجیکٹ کے ایڈوائزر پیٹی مائیس کے مطابق یہ ہیڈ سیٹ بیرونی دنیا سے رابطہ ختم کیے بغیر اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کے بھی سارے فوائد حاصل کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

جارجیا کے ایک ٹیکنالوجی پروفیسر تھاڈ اسٹارنر نے اس حوالے سے بتایا کہ یہ 'خاموش باتیں' اُن جگہوں پر انتہائی کارآمد ثابت ہوں گی، جہاں آواز سنائی نہ دیتی ہو، حتیٰ کہ یہ ان لوگوں کے لیے بھی مفید ہے، جو بولنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

 کمپنی کا کہنا ہے کہ ان پیغامات کی درستگی 92 فیصد تک ٹھیک ہوتی ہے اور وہ دن دور نہیں جب ٹی وی بھی ریموٹ کے بجائے دماغ سے کنٹرول ہوگا۔

فی الوقت آلٹر ایگو کو ریسرچ کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور اسے فروخت کے لیے مارکیٹ میں پیش نہیں کیا گیا، لیکن عین ممکن ہے کہ آئندہ کچھ سالوں میں ہم اسے مختلف ڈیوائسز میں دیکھیں۔


مزید خبریں :