جعلی خبریں ٹوئٹر پر 70 فیصد زیادہ شیئر ہوتی ہیں: رپورٹ

جعلی خبریں درست خبروں کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ تیزی کے ساتھ آگے پھیلتی ہیں—۔فائل فوٹو

'جھوٹ دوڑتا ہے اور سچ اس کے پیچھے رینگتا رہتا ہے'، یہ کہاوت سوشل میڈیا کی خبروں پر کی جانے والی ایک تحقیق میں بالکل درست ثابت ہوئی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق موقر جریدے 'سائنس' میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں سوشل میڈیا ویب سائٹس ٹوئٹر اور فیس بک پر دنیا بھر میں پھیلنے والی جعلی خبروں کا جائزہ لیا گیا۔

میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی میڈیا لیب کے محققین نے 2006 سے 2017 کے دوران سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی 1 لاکھ 26 ہزار خبروں کا جائزہ لیا اور انہیں یہ معلوم ہوا کہ درست خبروں کے مقابلے میں جعلی خبروں کو ٹوئٹر پر 70 فیصد زیادہ شیئر کیا گیا۔

تحقیق کے مطابق جعلی خبریں درست خبروں کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ تیزی کے ساتھ آگے پھیلتی ہیں، اگرچہ ان جعلی خبروں میں سیکیورٹی، دہشت گردی اور سائنس سے متعلق خبریں بھی شامل تھیں تاہم سب سے زیادہ خبریں سیاست کے حوالے سے تھیں۔ 

محققین کو معلوم ہوا کہ 2012 اور 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات کے دوران جعلی خبروں کے پھیلاؤ میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

 ماہرین نے جعلی خبروں کے اس تیزی کے ساتھ پھیلاؤ کی وجوہات انسانی فطرت اور ان خبروں میں پائی جانے والے سنسنی خیزی کو قرار دیا ہے۔

ساتھ ہی اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ اس تیزی کے ساتھ پھیلائے جانے والے جھوٹ کا راستہ روکنے کا کوئی طریقہ کار ڈھونڈا نہیں جاسکا اور سیاستدان، آئی ٹی کمپنیاں اور ماہرین سبھی اس میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔

واقعی سوشل میڈیا پر جعلی خبریں دنیا بھر کے لیے درد سر بنی ہوئی ہیں اور یہ بوتل کا وہ جن بن چکا ہے جسے اب قابو کرنا ممکن دکھائی نہیں دیتا۔

مزید خبریں :