16 اپریل ، 2018
مقبوضہ کشمیر میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی آصفہ کی وکیل نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ انہیں قتل کیا جا سکتا ہے یا پھر زیادتی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ننھی آصفہ کی وکیل دپیکا سنگھ راجا وت کا کہنا ہے کہ انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اس لیے وہ اپنی حفاظت کے لیے سپریم کورٹ جائیں گی۔
دپیکا سنگھ راجاوت نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ میں کب تک زندہ رہوں گی، مجھے عصمت دری کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور مجھے نقصان پہنچایا جا سکتاہے۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقے کتھوا کے مندر میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی کے والد نے آج سپریم کورٹ سے کیس کی سماعت چندی گڑھ منتقل کرنے کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ان کی فیملی کو خطرہ ہے۔
آصفہ کے والد کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 27 اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔
خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں مقبوضہ کشمیر کے علاقے کتھوا میں ایک 8 سالہ بچی کو مندر میں زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
آٹھ سالہ آصفہ کے اغوا اور زیادتی کے بعد قتل کا الزام 2 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد پر لگایا جا رہا ہے۔
آصفہ کے قتل کا واقعہ نے پورے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ہر شعبے سے تلعق رکھنے والے افراد کی جانب سے مذہب کے نام پر ننھی بچی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔