ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کے وکیل کی بھی واجد ضیاء پر جرح مکمل

سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز۔ فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب/فائل

اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح مکمل کرلی جس کے بعد عدالت نے 23 اپریل کو العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت مقرر کردی۔ 

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر پیش ہوئے۔

مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے وکیل امجد پرویز نے آج مسلسل پانچویں روز نیب کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کی جس کے دوران ان کے سوالات پر جے آئی ٹی سربراہ جوابات دیتے رہے۔ 

مریم نواز کے وکیل کی جرح مکمل ہوئی تو ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے عدالت سے استدعا کی کہ تین ایم ایل ایز کو  عدالتی ریکارڈ پر بطور شواہد پیش کرنے کی اجازت دی جائے جس کی وکیل امجد پرویز کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی۔ 

امجد پرویز نے کہا کہ یہ ایم ایل اے پہلے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنائے گئے جس پر عدالت نے نیب کی درخواست مسترد کردی۔

عدالت نے مریم نواز کے وکیل کی جرح  مکمل ہونے پر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت 20 اپریل تک ملتوی کردی۔

احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت 23 اپریل کو مقرر کرتے ہوئے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء کو طلب کرلیا۔

نیب ریفرنسز کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔


مزید خبریں :