دنیا
Time 17 اپریل ، 2018

'فیشل ریکگنیشن پر فیس بک کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ ہوسکتا ہے'

فیس بک کو ان دنوں ڈیٹا لیکس اسکینڈل کا بھی سامنا ہے—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

سان فراسسکو: ایک امریکی عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ ایسے لاکھوں صارفین جن کی تصاویر ان کے علم میں لائے بغیر  'فیشل ریکگنیشن' فیچر کے ذریعے اسکین کی گئیں، وہ فیس بک کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کر سکتے ہیں، جس کی صورت میں فیس بک کو اربوں ڈالر کا جرمانہ ہو سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سان فرانسسکو فیڈرل کورٹ کے جج جیمز دوناٹو نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ فیس بک کے فیشل ریکگنیشن یعنی چہرے کی شناخت کے ذریعے پہچاننے کے طریقہ کار کے خلاف مقدمہ کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب فیس بک کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کیس کا کوئی میرٹ نہیں اور وہ اس حوالے سے اپنا بھرپور دفاع کرے گی۔

فیس بک کے پاس چہروں کا بہت بڑا ڈیٹا بیس موجود ہے—۔فوٹو/بشکریہ سی نیٹ ڈاٹ کام

واضح رہے کہ 2015 میں ریاست النائی کے صارفین نے ایک ریاستی قانون کے تحت فیس بک کے خلاف یہ مقدمہ کیا تھا، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ فیس بک کی جانب سے تصاویر میں دی گئی ٹیگ کی تجویز پرائیویسی کے قانون کے خلاف ہے.

جس کے بعد فیس بک کی درخواست پر اس کیس کو سان فرانسسکو کی عدالت میں منتقل کر دیا گیا تھا۔

فیس بک کے پاس چہروں کا بہت بڑا ڈیٹا بیس موجود ہے اور کسی صارف نے اگر اپنے کسی دوست کی تصویر اَپ لوڈ کی ہو تو وہ بھی فیس بک کی یادداشت میں محفوظ ہوسکتی ہے۔ 

واضح رہے کہ فیس بک کو اِن دنوں ڈیٹا لیکس اسکینڈل کا بھی سامنا ہے، جس میں انکشاف ہوا تھا کہ ایک سیاسی کنسلٹنسی فرم کیمبرج اینالیٹیکا نے کروڑوں فیس بک صارفین کے ڈیٹا کو مبینہ طور پر 2016 کے امریکی صدارتی الیکشن پر اثرانداز ہونے کے لیے استعمال کیا۔

جس پر فیس بک کے سربراہ مارک زکربرگ نے صارفین کا ذاتی ڈیٹا لیک کیے جانے کے حوالے سے اپنی غلطی کا اعتراف بھی کرلیا تھا۔


مزید خبریں :