کھیل
Time 20 اپریل ، 2018

گولڈ میڈلسٹ ریسلر انعام بٹ کی بھارتی پہلوان کو ہرانے کی داستان

ریسلرز انعام  بٹ اور محمد بلال آج 'جیو پاکستان' کے مہمان تھے—۔ جیو نیوز اسکرین گریب

کامن ویلتھ گیمز 2018 میں ریسلنگ کے مقابلوں میں پاکستان کے لیے واحد گولڈ میڈل جیتنے والے انعام بٹ کا کہنا ہے کہ بھارتی پہلوان سے مقابلے کے دوران تماشائی انڈیا، انڈیا کے نعرے لگا رہے تھے، لیکن انہوں نے اس چیلنج پر قابو پانے کے لیے خود کو یہ باور کروایا یہ تماشائی دراصل انعام، انعام کے نعرے لگا رہے ہیں۔

انعام بٹ کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح وہ اس چیلنج پر قابو پانے میں کامیاب ہوئے اور ڈیڑھ منٹ میں دس صفر کے بڑے مارجن سے بھارتی ریسلر کو ہرا کر اگلے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کرلیا۔

ریسلرز انعام بٹ اور محمد بلال آج جیو نیوز کے مارننگ پروگرام 'جیو پاکستان' کے مہمان تھے، اس موقع پر دونوں نے اپنے ریسلنگ کے شوق اور کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کے حوالے سے تجربات شیئر کیے۔

واضح رہے کہ گجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے انعام بٹ اور محمد بلال آپس میں کزن ہیں، جو ایک ہی گھر میں رہتے ہیں اور اکٹھے ٹریننگ کرتے ہیں۔

انعام نے کامن ویلتھ گیمز کے دوران ریسلنگ کے مقابلوں میں 86 کلوگرام کیٹیگری میں نائیجریا کے پہلوان کو شکست دے کر پاکستان کے لیے سونے کا واحد میڈل جیتا تھا جبکہ محمد بلال نے 57 کلوگرام کیٹیگری میں کانسی کا تمغہ اپنے نام کیا تھا۔

کامن ویلتھ گیمز میں انعام بٹ نے 4 پہلوانوں کو مات دی، جن میں آسٹریلیا، نائیجریا اور بھارتی پہلوان شامل ہیں۔

پروگرام کے دوران انعام بٹ نے بتایا کہ وہ کسی بھی مقابلے سے قبل حریف کھلاڑی کو دیکھ کر ٹریننگ کرتے ہیں، اگر سامنے والا بہت مضبوط ہو تو وہ ٹریننگ مزید بڑھا دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر مقابلہ 'ڈو اینڈ ڈائی' ہوتا ہے، ایک بھی مقابلہ ہارنے کی صورت میں گولڈ میڈل ہاتھ سے نکل سکتا ہے۔

انعام بٹ نے بتایا کہ کامن ویلتھ گیمز میں جس بھارتی پہلوان کے ساتھ ان کا مقابلہ تھا، وہ ہاٹ فیورٹ اور گولڈ میڈلسٹ تھا، لہذا اس کے لیے انہوں نے کوچز سہیل رشید، فرید اور محمد انور کے ساتھ مل کر بہت زیادہ تیاری کی اور جو پلان بنایا، اس میں کامیاب ہوئے اور بھارتی پہلوان کو بڑے مارجن سے شکست دے کر اگلے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کیا۔

اس موقع پر انہوں نے حکومت کی جانب سے مناسب سرپرستی نہ ہونے کا بھی شکوہ کیا اور بتایا کہ 'میں نے اپنی مدد آپ اور ریسلنگ فیڈریشن کی مدد سے ٹریننگ کی اور ایونٹ میں گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب ہوا'۔

انعام بٹ نے مزید بتایا کہ 'میں نے جانے سے 3 ماہ پہلے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ مجھے ٹریننگ کے لیے 10 لاکھ روپے دیئے جائیں، اگر میں میڈل نہیں لا سکا تو میں 20 لاکھ روپے واپس کردوں گا لیکن میرا مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا'۔

اور اب گولڈ میڈل جیتنے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے انعام بٹ کے لیے 50 لاکھ روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔

اس حوالے سے انعام نے بتایا کہ صوبائی وزیر ریاض پیرزادہ اور پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈی جی سے بھی بات ہوئی ہے، انہوں نے سمری بھجوا دی ہے اور اسی ماہ میں ہمیں انعام کے پیسے مل جائیں گے۔

انعام بٹ اب اولپمک مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے خواہشمند ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ریسلنگ میں پیسہ آئے گا تو یہ ترقی کرے گا، ہمیں میڈلز لانے والے کھلاڑیوں پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے تاکہ وہ مزید کامیابیاں سمیٹیں۔

دوسری جانب کانسی کا تمغہ جیتنے والے محمد بلال نے بتایا کہ آج سے 10، 12 سال پہلے ریسلنگ کی کیٹگریز نہیں ہوتی تھیں، لیکن اب ریسلنگ کی ویٹ کیٹگریز بنا دی گئی ہیں اور ہر کیٹگری میں ایک جیسے وزن کے حامل کھلاڑیوں کا مقابلہ ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب مقابہ ہوتا ہے تو اس سے 4 ماہ پہلے ہم ڈائٹ کم کردیتے ہیں اور ناپ تول کر کھانا پڑتا ہے۔


مزید خبریں :