پاکستان
Time 20 اپریل ، 2018

زندگی میں ایسا بھی ہوتاہے، استثنیٰ درخواست سےمتعلق سوال پرنواز شریف کاجواب

زندگی میں ایسا بھی ہوتا ہے اور اسی کو زندگی کے اتار چڑھاؤ کہتے ہیں, نواز شریف۔ فوٹو: فائل/ رائٹرز

سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت سے استثنیٰ کی درخواست مسترد ہونے پر کہا ہے کہ زندگی میں ایسا بھی ہوتا ہے۔

لندن میں صحافیوں کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست مسترد ہونے سے متعلق سوال پر سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ زندگی میں ایسا بھی ہوتا ہے اور اسی کو زندگی کے اتار چڑھاؤ کہتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ کبھی کبھی ساری مشکلات ایک ساتھ ہی آجاتی ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ساری دنیا جانتی ہے بڑے بڑے مجرم آرام سے بیٹھے ہیں، کوئی باہر بیٹھا ہوا ہے اور کوئی ملک میں بیٹھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسا شخص جس نے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی اسے وزارت عظمیٰ سے فارغ کیا گیا، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے والا پارٹی صدارت سے بھی فارغ اور تاحیات نااہل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں یہاں بیکار آیا ہوں، میں ایئرپورٹ سے سیدھا اپنی بیگم کی مزاج پرسی کے لیے اسپتال آیا ہوں۔

عدالت کے فیصلے کی پابندی کروں گا اور حاضری سے استثنیٰ نہیں ملتا تو مجھے پرسوں یہاں سے جانا پڑے گا۔

عدالتوں میں 18 لاکھ مقدمات پڑے ہیں اور یہ چھوٹی تعداد نہیں ہے، لوگ عدالتوں میں دھکے کھا رہے ہیں اور رُل رہےہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر سے اجازت کے بعد کلثوم نواز کو ویک اینڈ پر گھر لے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر بیگم کلثوم نواز کے جسم میں کینسر دوبارہ پھیلا تو ان کی سرجری کرنی پڑے گی۔

خیال رہے کہ احتساب عدالت نے آج نواز شریف اور مریم نواز کی عدالت سے حاضری کی سات روز کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

مزید خبریں :