پاکستان
Time 21 اپریل ، 2018

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کو بچھڑے80 برس بیت گئے

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کو بچھڑے80 برس بیت گئے—.فائل فوٹو

انسانی روح کو بیدار کرنے والے شاعر، اصول و ضوابط کی باریکی پرکھنے والے قانون دان اور مسلمانوں کے لیے آزاد ملک کا خواب دیکھنے والے مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کو ہم سے بچھڑے آج 80 برس بیت چکے ہیں۔

علامہ محمد اقبال 9 نومبر 1877 میں سیالکوٹ میں پیدا ہوئے اور یہیں سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔

انہوں نے نے مشن ہائی اسکول سے میٹرک کیا اور مرے کالج سیالکوٹ سے ایف اے کے امتحان میں کامیابی حاصل کی۔

علامہ محمد اقبال کو بچپن میں ہی سید میر حسن جیسے استاد کی شاگردی کا شرف حاصل ہوا تو ان کی طبیعت میں بھی تصوف، ادب اور فلسفے کا رنگ غالب آگیا۔

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری

زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

انہوں نے اپنی اعلیٰ تعلیم انگلستان میں کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کی اور بعد میں فلسفہ میں جرمنی سے پی ایچ ڈی کی۔

علامہ اقبال پیشے کے اعتبار سے قانون دان تھے لیکن ان کی شہرت روح بیدار کرنے والی لازوال شاعری کی وجہ سے ہوئی جسے آج بھی پڑھا جاتا ہے۔

انہیں اردو سے لے کر فارسی اور انگریزی زبان پر ایسی گرفت حاصل تھی کہ ان کے الفاظ براہ راست دل پر اثر کر جاتے ہیں۔

انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے

شاید کہ اتر جائے ترے دل میں مری بات

ان کا شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا، یہی وجہ تھی کہ وہ برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک آزاد ملک کا خواب دیکھا کرتے تھے۔

 شاعر مشرق کا شاعری میں بنیادی رجحان تصوف اور احیائے امت اسلام کی طرف تھا—. فائل فوٹو

انہوں نے فارسی اور اردو زبان میں شاعری کرنے کے ساتھ ساتھ دیگر کتابیں بھی لکھیں جن میں بال جبریل، بانگ درا، کلیات اقبال، مسجد قرطبہ، ذوق و شوق شامل ہیں۔

علامہ اقبال نے بچوں کے لیے بھی نطمیں لکھیں جن میں ایک پہاڑ اور گلہری، جگنو اور بچے کی دعا شامل تھیں۔

آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زمانا

وہ باغ کی بہاریں وہ سب کا چہچہانا

آزادیاں کہاں وہ اب اپنے گھونسلے کی

اپنی خوشی سے آنا اپنی خوشی سے جانا

علامہ اقبال انسانی استحصال کے خلاف تھے اور چاہتے تھے کہ انسان رنگ، نسل اور مذہب کی تفریق کے بغیر ایک دوسرے کے ساتھ اچھا رویہ رکھیں۔

علامہ اقبال نے تمام عمر مسلمانوں میں بیداری اور احساسِ ذمہ داری پیدا کرنے کی کوششیں جاری رکھیں، یہی وجہ تھی کہ انہیں شاعر مشرق کہا جاتا ہے۔

فطرت کو خرد کے روبرو کر

تسخیر مقام رنگ و بو کر

تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے

کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر

علامہ محمد اقبال نے اپنی شاعری کے ذریعے برصغیر کے مسلمانوں میں جذبہ خودی اور الگ ملک کی اہمیت کا شعور پیدا کیا، یہی وجہ ہے کہ اقبال کی پھونکی گئی انقلابی روح آج بھی مسلمانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔

علامہ محمد اقبال نے مسلمانوں کو ایک نئی سوچ اور فکر دی اور ان میں بیداری کا جذبہ پیدا کیا۔ شاعر مشرق ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی شاعری اہل پاکستان ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کی بھی بہت بڑی ضرورت ہے۔

علامہ محمد اقبال 21 اپریل 1938 کو دنیائے فانی سے ہمیشہ کے لیے جدا ہوگئے لیکن آج بھی دنیا انہیں ان کی تحریروں اور اشعار کے ذریعے خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔


مزید خبریں :