دنیا
Time 22 اپریل ، 2018

بھارت میں 12 سال سے کم عمر بچوں سے زیادتی کے مجرم کو سزائے موت دینے کا قانون نافذ

نئے قانون کے مطابق بچوں سے زیادتی کے مقدمے کا فیصلہ 2 ماہ میں نمٹانا ہوگا۔ فوٹو: فائل

نئی دلی: بھارتی صدر رام ناتھ کووند نے 12 سال سے کم عمر بچوں سے زیادتی کے مجرم کو سزائے موت دینے کے آرڈیننس پر دستخط کردیے جس کے بعد یہ قانون کی حیثیت اختیار کرگیا۔

بھارتی کابینہ نے گزشتہ روز 12 سال سے کم عمر بچوں یا بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے مجرم کو سزائے موت دینے سے متعلق آرڈیننس کی منظوری دی تھی جس پر آج صدر نے دستخط کردیے۔

بھارتی کابینہ کی جانب سے اس قانون کو 'کرمنل لاء آرڈیننسس 2018' کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت نئی عدالتیں قائم کی جائیں گی جو بچوں سے زیادتی کے کیسز پر جلد فیصلے سنائیں گی۔

نئے قانون کے مطابق تمام پولیس اسٹیشنز اور اسپتالوں میں اسپیشل فرانزک کٹ اور دیگر ضروری چیزیں فراہم کی جائیں گی۔

بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ آرڈیننس کی منظوری کے بعد اب 12 سال سے کم عمر بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے مجرم کو سزا موت دی جائے گی جب کہ خاتون سے زیادتی کرنے والوں کی کم سے کم سزا 7 سال سے بڑھا کر 10 سال کردی گئی، جسے عمر قید تک بھی بڑھایا جاسکتا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ 16 سال یا اس سے کم عمر بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے مجرموں کے لئے بھی سزا 10 سال سے بڑھا کر 20 سال کردی گئی جسے عمر قید تک بھی لے جایا جاسکتا ہے۔

نئے قانون کے تحت عدالتوں کو کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی کے کیسز کا 2 ماہ میں فیصلہ کرنا ہوگا جب کہ اپیلوں کو بھی 6 ماہ کے عرصے کے دوران نمٹانا ہوگا۔

کرمنل لاء آرڈیننسس 2018 کے تحت 16 سال یا اس سے کم عمر بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے مجرم کو ضمانت بھی نہیں مل سکے گی۔

مزید خبریں :