پاکستان
Time 24 اپریل ، 2018

پروین رحمان قتل: جے آئی ٹی نے حتمی تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی

اسلام آباد: ڈائریکٹر اورنگی پائلٹ پروجیکٹ اور سماجی کارکن پروین رحمان کے قتل کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی حتمی تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پروین رحمان کے قتل سے واضح طور پر لینڈ مافیا کوفائدہ پہنچا، پروین رحمان کراچی میں گوٹھوں کی تفصیلات جمع کررہی تھیں، کسی بھی قتل کی تحقیقات میں پہلا سوال یہ ہوتا ہے کہ فائدہ کس کو ہوا۔

رپورٹ کے مطابق پروین رحمان کے قتل کے بعد گوٹھوں کی ڈاکومینٹیشن کا کام رک گیا، ڈاکومینٹیشن سے وہاں کے رہائشیوں کے لیے حقوق ملکیت سے لینڈ مافیا کیلئے قبضہ مشکل ہوگیا۔

تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گوٹھ آباد اسکیم کے غلط استعمال سے سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے افراد نے فائدہ اٹھایا، روزی گوٹھ کے معاملے میں پروین رحمان نے25 ایکڑزمین کی نشاندہی کی، حتمی الاٹمنٹ میں 25 کے بجائے 75 ایکڑزمین الاٹ کردی گئی۔

رپورٹ کے مطابق پروین رحمان کے قتل کے بعد گوٹھوں کے رہائشی پھر قبضہ مافیا کے رحم و کرم پر آگئے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ لینڈ مافیا اور اس کیس میں گرفتار ملزمان کے درمیان تعلق کے شواہد نہیں ہیں، یہ کہا جاسکتا ہے کہ گرفتار ملزمان لینڈ مافیا کے پیادے تھے، رحیم سواتی اور اس کے ساتھی چھوٹے گینگسٹر ہیںجو سیاسی جماعت کا لبادہ اوڑھ لیتے تھے۔

جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق تفتیشی افسر سب انسپکٹر معید نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر الزام لگا کر تفتیش کا رخ بدلا۔

خیال رہے کہ 24 فروری 2018 کو آئی جی سندھ کی سفارش پر سندھ حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ سندھ حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق 8 رکنی جے آئی ٹی کے سربراہ ایس ایس پی ویسٹ تھے جبکہ اس میں حساس اداروں، رینجرز اور ایف آئی اے کے افسران بھی شامل تھے۔

پروین رحمان کو مارچ 2013 میں پیرآباد تھانے کی حدود میں فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔

پولیس نے اس واقعے کے مرکزی ملزم امجد حسین کو گرفتار کیا تھا جبکہ حکام نے عمران سواتی اور رحیم سواتی کو بھی اس واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کر رکھا ہے۔

مزید خبریں :