پاکستان
Time 27 اپریل ، 2018

اپوزیشن جماعتوں کا بجٹ اجلاس سے واک آؤٹ


اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے مفتاح اسماعیل سے سالانہ بجٹ پیش کروائے جانے پر بجٹ اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر کا درجہ دیئے جانے پر احتجاج کیا اور کہا کہ نوازشریف کا بیانیہ یہ ہےکہ ووٹ کو عزت دو، لیکن آج آپ ووٹ کی عزت کو برباد کررہے ہیں۔

انہوں نےکہا کہ آج حکومت کے پاس منتخب وزیر رانا افضل موجود تھے لیکن انہوں نے کہا کہ منتخب کا کیا کام اس اسمبلی میں، ہم ایک غیر منتخب شخص کو لائیں گے جسے لوگوں کا مینڈیٹ نہیں ملا، یہ آئین کی غلط تشریح کرکے انہیں لائے۔

خورشید شاہ کی جانب سےمفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر کا درجہ دینے پر تنقید کرنے پر اپوزیشن اراکین نے حکومت پر شیم شیم کےنعرے بھی لگائے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت جو بجٹ پیش کررہی ہے وہ اگلی اسمبلی کا حق چھین رہی ہے، حکومت کو کوئی حق نہیں کہ وہ ایک سال کا بجٹ پیش کرے، نہیں سمجھتا ہمیں اس کا حصہ بننا چاہیے۔

’ایک غیر منتخب شخصیت سے بجٹ پیش کروا کے نئی تاریخ رقم کروائی جا رہی ہے‘

تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی مفتاح اسماعیل سے بجٹ پیش کروائے جانے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا روایات قائم کی جا رہی ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے شخص سے بجٹ پیش کروایا جا رہا ہے جو نا ہی ممبر قومی اسمبلی اور نا ہی سینیٹ کا رکن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک غیر منتخب شخصیت سے بجٹ پیش کروا کے نئی تاریخ رقم کروائی جا رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایک ماہ کی مہمان حکومت کا پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کا جواز نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے ساتھ وفاقیت کی بات کرنا چاہوں گا، ایک ایسا بجٹ پیش کیا جا رہا ہے جس کی نیشنل اکانومک کونسل نے منظوری نہیں دی، چار میں سے تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا لیکن اس کے باوجود بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی گئی۔

مزید خبریں :