پاکستان
Time 29 اپریل ، 2018

عمران خان اور بانی ایم کیو ایم ایک دوسرے کا عکس ہیں، بلاول بھٹو

 کراچی کے ضلع وسطی میں پیپلز پارٹی نے  44 برس بعد جلسہ منعقد کیا جس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے پہلے ایم کیو ایم، پھر تحریک انصاف اور پھر حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) پر سخت تنقید کی۔

بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ کراچی کو مستقل قومی مصیبت کے ہر دھڑے سے آزاد کرایا جائے گا، لیاقت آباد میں پہلے نفرت کانعرہ لگایا جاتاتھا، میرے سامنے ان لوگوں کی تصاویر ہیں جنہوں نے شہادت دی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہزاروں شہداء نے ظلم کی فضا میں پیپلز پارٹی کا پرچم تھامے رکھا، پیپلزپارٹی کے ہزاروں شہداء کے لیے نعرہ لگاتا ہوں، یہ وہ کراچی ہے جہاں میں پیدا ہوا‘۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میرا گھر ہے، یہ میری سانسوں میں بستا ہے، میری ایک پہچان کراچی شہر بھی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’پہلے مرحلے میں کراچی میں امن قائم کیا ہے، دوسرے مرحلے میں کراچی کو مستقل قومی مصیبت سے نجات دلائیں گے‘۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ’کراچی میں 35 سالوں میں جو ہوا وہ آپ سب کے سامنے ہے، کراچی میں خون اور دہشتگردی تھی، کراچی کا مسئلہ وہی حل کرسکتا ہے جو یہاں پیدا ہوا ہو‘۔

کراچی والوں کے مینڈیٹ پر بندوق کی زور پر قبضہ کیا گیا، بلاول

جلسہ گاہ روانگی سے قبل آصفہ بھٹو زرداری نے اپنے بھائی بلاول کو امام ضامن باندھا — فوٹو: پیپلز پارٹی ٹوئٹر

انہوں نے کہا کہ ’کراچی کی گلیوں سے پیپلزپارٹی کی قیادت نکلی، کراچی والوں کے مینڈیٹ پر بندوق کی زور پر قبضہ کیا گیا، لیکن بھٹو نے کراچی سے محبت کا سلسلہ ترک نہیں کیا، کچھ لوگوں کو کراچی اور بھٹو کا رشتہ پسند نہیں آیا‘۔

 بلاول بھٹو نے کہا کہ ’شہر قائد میں نفرت کے بیچ بوئے گئے، نسلی بنیادوں پر لڑائیاں کرائی گئیں، طاقت کے زور پر پیپلز پارٹی کی طاقت ختم کی گئی، کراچی سے پی پی کو ختم کرنے کے لئے ہزاروں جیالوں کوقتل کیا گیا، گھروں میں گھس کر جیالوں کو گولیاں ماری گئیں، لیکن مخالفین دیکھ لیں، ہم فنا نہیں ہوئے، ہم وہ ہیں جو اپنی راکھ سے دوبارہ پیدا ہوتے ہیں‘۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ ’ آج تیسری نسل کا بھٹو آپ کے سامنے کھڑا ہے، کراچی میں بے امنی مجھے پسند نہیں تھی، کراچی میں ہمارے لوگ جل اور مر رہے تھے، ہم نے الزام کی بجائے کراچی میں امن قائم کیا‘۔

 بلاول بھٹو نے کہا کہ کراچی میں آپریشن کے کپتان وزیراعلیٰ سندھ تھے لیکن جب کراچی میں امن آگیا تو تو ہر کوئی فتح کا جھنڈا لہرا رہا ہے۔

دہشتگردوں کےسامنے سب کے سر جھکے تھے لیکن پیپلز پارٹی ڈٹ گئی، بلاول

جلسے سے خطاب میں بلاول نے مزید کہا کہ ’یہ پیپلز پارٹی تھی جس نے بلاتفریق آپریشن کی کمان کی، دہشتگردوں کےسامنے سب کے سر جھکے تھے لیکن پیپلز پارٹی ڈٹ گئی‘۔ 

انہوں نے کہا کہ ’پولیس میں سیاسی بھرتیوں کو ختم کرنا ہوگا، پیپلز پارٹی ٹارگٹ کلرز کی جماعت نہیں ہے، ہم سیکٹر کمانڈر سے پارٹی نہیں چلاتے، ہم نے لندن سے بیٹھ کر شہر نہیں چلایا‘۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’وہ سیاست اور سسٹم ہی غلط ہے جس نے بانی ایم کیو ایم کو پیدا کیا، کراچی کے نوجوانوں کا استحصال نہیں کیا جاسکتا، ٹارگٹ کلنگ سے ہزاروں لوگوں کو قتل کیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مستقل امن قائم کرنے لئے مستقل جمہوریت کی ضرورت ہے، ایسی عدلیہ اور پولیس کی ضرورت ہے جس پر لوگ بھروسہ کریں‘۔

مستقل قومی مصیبت نے کراچی والوں کو کچھ نہیں دیا، بلاول

بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم پر نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’مستقل قومی مصبیت نے کراچی والوں کو کچھ نہیں دیا، مشرف کے دور میں ایم کیو ایم ایک مافیا کی طرح کراچی پر قابض تھی، انہوں نے اس دور میں پانی کے منصوبے مکمل کیوں نہیں کیے؟‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے احتجاج کے باوجود انہوں نے کے الیکٹرک کی نجکاری کی، ایم کیو ایم کہتی ہے ووٹ ہمیں دو گالیاں پیپلز پارٹی کو دو، جو ووٹ لیتا ہے کام کرنا اس کی ذمے داری ہوتی ہے‘۔

انہوں نے کراچی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیں اور اگر وہ ایسا کریں گے تو کراچی کے گٹروں میں بوریاں ڈال کر ایم کیو ایم کی طرح کوئی بند نہیں کرےگا، کوئی واٹر سپلائی کی لائن کے سوراخ بند نہیں کرےگا۔

بلاول نے کہا کہ ’کراچی کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ان کا دشمن کون ہے، میں جانتا ہوں کہ کراچی میں مسائل کے انبار ہیں، کراچی 107 ممالک سے بڑا شہر ہے، پانی، بجلی اور ٹرانسپورٹ سمیت بڑے مسائل ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جانتے ہو اس شہر میں صفائی میں کون رکاوٹ ہے، مستقل قومی مصیبت شہر کو صاف نہیں دیکھنا چاہتے، ایم کیو ایم کی سیاست کچرے پر ٹکی ہوئی ہے، عوام انھیں ووٹ دیں جو مسائل حل کرسکے‘۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’فاروق ستار کہتے ہیں میئر کو 5 ارب روپے کا حساب دینا ہے، میئر کے پاس اختیار نہیں یہ سب جھوٹ ہے، کوئی حساب مانگتا ہے تو میئر صاحب اختیارات کارونا روتے ہیں، میئر صاحب! جب آپ جیل میں تھے تو میں ہی تھا جس نے آواز اٹھائی‘۔

عمران خان اور بانی ایم کیو ایم ایک دوسرے کا عکس ہیں، بلاول

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کراچی میں جب سے امن آیا ہے ہر کوئی مینڈٹ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، بہت مشکل سے کراچی کو بانی ایم کیو ایم سے نجات ملی ہے اب اس پر کسی اور کو قابض نہیں ہونے دیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’پی ٹی آئی شہر میں نفرت پھیلانا چاہتی ہے، ہم بانی ایم کیو ایم کی طرح عمران خان کو بھی نہیں چاہتے، عمران اور بانی ایم کیو ایم ایک دوسرے کا عکس ہیں، ایک ہڑتال کرتا ہے تو دوسرا دھرنا دیتا ہے، ایک تقریر پر معافی مانگتا ہے تو دوسرا یوٹرن لیتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ کراچی سے الیکشن لڑیں گے، پہلے لندن، اب بنی گالا سے کراچی چلانے کے خواب دیکھےجارہے ہیں، خان صاحب ! آپ کیا لوگوں کو بے وقوف سمجھتے ہیں؟‘

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے بلاول نے کہا کہ ’پی ٹی آئی بلوچستان کےصدر پر خون کے الزامات ہیں، نیا پاکستان کہاں سے بنے گا؟ نیا پاکستان بنا نہ سکے،اب کہتے ہیں دو نہیں ایک پاکستان چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’5 سالوں میں کے پی کے میں ایک سرکاری اسپتال نہ بناسکے،کے پی کے وزیر اعلیٰ پر کرپشن کا الزام لگا،آپ نےوزراء کو معطل کر دیا‘۔

نواز شریف نے بھی کراچی والوں سے بڑے بڑے وعدے کیے، بلاول

سابق وزیراعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ’نواز شریف نے بھی کراچی والوں سے بڑے بڑے وعدے کیے، لیکن وفاق سے ایک گرین لائن منصوبہ مکمل نہ ہوسکا‘۔

آخر میں بلاول بھٹو نے کراچی کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اب کی بار اپنے مینڈٹ کو تقسیم نہ ہونے دیں۔

انہوں نے کہا کہ ’عوام میرے ساتھ ہیں تو اس شہر کی قسمت بدل دوں گا، میں عوام کو مفت تعلیم اور روزگار دوں گا، میں کراچی میں صنعتیں بحال کروں گا، میں کراچی والوں کی پیاس بجھاؤں گا‘۔

ن لیگ نے کارپوریٹ بجٹ پیش کیا، پیپلز پارٹی اسے رد کرتی ہے، رضا ربانی

رہنما پیپلز پارٹی رضا ربانی — فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب

جلسے سے خطاب میں سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو گلیوں میں مارا جاتا تھا، ہم نے صبر کے ساتھ کارکنوں کی لاشیں اٹھائیں لیکن شہر کی روشنوں کو ہم نے ختم نہیں ہونے دیا۔

رضا ربانی نے کہا کہ موجودہ مسلم لیگی حکومت نے عوام دشمن بجٹ دیا ہے، یہ بجٹ موٹے موٹے پیٹ رکھنے والے تاجروں کا بجٹ ہے، یہ بجٹ کارپوریٹ بجٹ ہے، پیپلز پارٹی اسے رد کرتی ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جدوجہد کی ہے اور اب بھی جدوجہد کرےگی۔

رضا ربانی نے کہا کہ ’کوئی کہتا ہے میں تبدیلی لارہا ہوں، کونسی اور کیسی تبدیلی لارہےہو؟غریبوں کی قسمت تبدیلی سے نہیں بدلتی، تبدیلی اس وقت آتی ہے جب غریبوں کا انقلاب برپا ہوتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’موجودہ حکومت سرمایہ داروں کی حکومت ہے، موجودہ حکومت نے کراچی اور سندھ کا کبھی نہیں سوچا‘۔

عوام کی خدمت عمران خان کا کام نہیں،خدمت صرف بھٹو والے کرسکتے ہیں، مراد علی شاہ

وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ — فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں تمام ترقیاتی کام پیپلزپارٹی کی حکومت میں ہوئے۔

 مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی کے شہری پیپلز پارٹی کا ساتھ دیں ہم مزید خدمت کریں گے۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’عمران خان کو کہتا ہوں کہ کرکٹر ہو کرکٹ کھیلو، عوام کی خدمت عمران خان کا کام نہیں ہے، عوام کی خدمت صرف بھٹو والے کرسکتے ہیں‘۔

وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ’یہ کہتے ہیں کہ بجٹ میں کراچی کے لیے 25 ارب روپے رکھے گئے، بجٹ کی پوری کتاب میں کہیں 25 ارب روپےنہیں ملے، بجٹ میں کراچی کیلئے صرف5 ارب روپے رکھے گئے، 5 ارب روپے تو ہم دو دن میں ختم کرلیں گے‘۔

سابق وزیراعظم نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ’ نواز شریف تم ایک دن بھی کراچی میں نہیں ٹھہرے، نواز شریف کا دل کراچی والوں کے ساتھ نہیں دھڑکتا‘۔

جلسے کے انتظامات

لیاقت آباد کے ٹنکی گراؤنڈ میں جلسے میں شرکت کیلئے بڑی تعداد میں کارکن پہنچے جہاں قائدین کے بیٹھنے کے لئے 120 فٹ لمبا اور 40 فٹ چوڑا اسٹیج تیار کیا گیا تھا۔

جلسے سے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو شام 6 بجے خطاب کرنا تھا تاہم ان کے خطاب میں تاخیر ہوئی اور اس دوران شیری رحمان، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر رہنماؤں نے اپنے خطاب سے کارکنوں کا لہو گرمایا۔

قبل ازیں پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے جلسہ گاہ میں انتظامات کا جائزہ لیا جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ یہ جلسہ کراچی کے سیاسی مستقبل کے لیے اہم ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ ایم کیوایم نے کراچی کو تباہ کر دیا لیکن آج لوگ متحدہ کے خوف سے آزاد ہوچکے ہیں اور ان کے رہنما روزانہ پی پی پی میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔

سیکیورٹی انتظامات

جلسے کی سیکیورٹی کیلئے سیکیورٹی اہلکاروں سمیت ایک ہزار سے زائد پیپلز پارٹی کے رضاکار مامور تھے۔

علاوہ ازیں پنڈال کے اندر ایس ایس یو کے اہلکار تعینات کیے گئے تھے جب کہ ضلع وسطی کے 1400 پولیس اہلکار و افسران نے بھی سیکیورٹی خدمات انجام دیے۔

افسران میں ایک ایس ایس پی، 4 ایس پیز اور 9 ڈی ایس پیز شامل تھے، 100 لیڈی سرچرز بھی سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دے رہی تھیں۔

جلسے میں شرکت کے لیے ایف سی گرؤانڈ سمیت 6 مختلف مقامات کو پارکنگ کے لیے مختص کیا گیا تھا جہاں 100 پولیس موبائلیں علاقے کے گشت پر مامور تھیں۔ 

مزید خبریں :