پاکستان
Time 30 اپریل ، 2018

نیب کا نواز شریف کیخلاف پہلے ایون فیلڈ ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرانے کا فیصلہ

نواز شریف نے احتساب عدالت میں نئی درخواست جمع کرادی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (ن) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں پہلے ایون فیلڈ ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ 

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود رہے۔

سماعت کے آغاز پر نواز شریف نے تینوں ریفرنسز میں واجد ضیاء کا بیان قلمبند کرنے کی درخواست دائر کی جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نے اعتراض اٹھایا اور کہا کہ گواہ کٹہرے میں پیش ہو چکا ہے اور اب یہ نئی درخواست لے آئے ہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نواز شریف کے وکیل واجد ضیاء پر جرح سے پہلے تینوں ریفرنسز میں بیان کا سوچتے، وکیل صفائی کارروائی کو بلڈوز کرنا چاہتے ہیں۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ ہم پہلے مرحلے میں لندن فلیٹس ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرنا چاہتے ہیں، نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر  صرف ایون فیلڈ ریفرنس میں تفتیشی ہیں اس لیے پہلے ان کا بیان ریکارڈ کرلیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے  مزید کہا کہ استغاثہ کے گواہوں کی ترتیب پراسیکیوشن کا قانونی اختیار ہے، واجد ضیاء کے بعد فطری طور پر تفتیشی افسر اگلے گواہ ہیں۔

اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے متفرق درخواست جمع کرائی گئی جس میں کہا گیا کہ 'ایون فیلڈ ریفرنس میں تفتیشی افسر کا بیان ریکارڈ کرنے سے ہمارا دفاع متاثر ہوگا۔

احتساب عدالت کے جج نے تفتیشی افسر عمران ڈوگر کا بیان ریکارڈر کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ تفتیشی افسر مکمل جے آئی ٹی رپورٹ جمع نہیں کرا سکتا، جو مٹیریل اکٹھا کیا صرف وہی عدالت میں پیش کرسکتے ہیں۔

احتساب عدالت نے ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت 2 مئی تک کے لیے ملتوی کردی۔

عمران ڈوگر کا بیان قلمبند

نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ بطور ڈپٹی ڈائریکٹر نیب لاہور میں کام کررہا ہوں، نیب ریفرنس کی تفتیش شروع کی تو اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب تھا۔

عمران ڈوگر نے بتایا کہ 28 جولائی 2017 کے فیصلے کے بعد مجاز اتھارٹی نے تفتیش کے لیے تعینات کیا اور 3 اگست 2017 کو ایون فیلڈ پراپرٹیز سے متعلق تحقیقات سونپیں جب کہ مجاز اتھارٹی نے  نواز شریف، مریم، حسن اور حسین نواز سمیت کیپٹن (ر) صفدر سے تفتیش کرنے کا کہا۔

نیب کے گواہ نے کہا کہ ملزمان سے تفتیش ایون فیلڈ پراپرٹی سے متعلق تھی، سپریم کورٹ سے حاصل جے آئی ٹی کے والیم 1 سے والیم 9 اے ریفرنس کا اہم جزو ہیں۔

اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ جے آئی ٹی رپورٹ کیسے پیش کرسکتے ہیں جس پر ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ ایک دستاویز ہے جسے بطور شواہد حاصل کیا گیا۔

یاد رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء اپنا بیان قلمبند کراچکے ہیں جن پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جب کہ مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے وکیل امجد پرویز بھی جرح مکمل کرچکے ہیں۔

نیب ریفرنسز کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق تھے۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نیب کی جانب سے ان تینوں ریفرنسز کے ضمنی ریفرنسز بھی احتساب عدالت میں دائر کیے جاچکے ہیں۔

مزید خبریں :