ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس: نیب کے تفتیشی افسر پر جرح جاری

نیب نے سپریم کورٹ کے پاناما کیس  فیصلے کی روشنی میں شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کر رکھے ہیں—۔فائل فوٹو

اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس کی سماعت کے دوران استغاثہ کے آخری گواہ نیب کے تفتیشی افسر پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جرح جاری ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز بھی احتساب عدالت میں پیش ہوئے جہاں کچھ دیر کی سماعت کےبعد انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی۔

آج سماعت کے دوران استغاثہ کے گواہ نیب تفتیشی افسر عمران ڈوگر پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دوسرے روز بھی جرح جاری رکھی۔

نیب کے تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے گذشتہ روز ریکارڈ کروائے گئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے نواز شریف پبلک آفس ہولڈ کرتے ہوئے لندن فلیٹس کے مالک تھے جب کہ انہوں نے نیلسن اور نیسکول لمیٹڈ کے ذریعے بے نامی دار کے نام پر فلیٹس خریدے تھے۔

تفتیشی افسر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ملزمان لندن جائیداد کی خریداری کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے، جو کہ 1993 سے نواز شریف اور دیگر نامزد ملزمان کے زیر استعمال ہیں۔

تفتیشی افسر عمران ڈوگر نے مزید کہا تھا کہ حسن، حسین، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نے نواز شریف کی کرپشن میں معاونت کی، جس پر یہ ملزمان نیب قوانین کے تحت سزا کے حقدار ہیں۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت نے انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں ان تینوں ریفرنسز کے  ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے جاچکے ہیں۔


مزید خبریں :