بلوچستان میں فائر فائٹنگ کا شعبہ نظرانداز
پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج فائر فائٹرز ڈے منایا جارہا ہے، لیکن بلوچستان میں اس شعبے کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے۔
آج فائر فائٹرز کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، یہ وہ گمنام ہیروز ہیں جو اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر دوسروں کو بچانے کے لیے پیش پیش رہتے ہیں۔
فائر فائٹنگ یعنی آگ بجھانے کا شعبہ کسی بھی ملک، شہر اور مقام کے لیے ناگزیر ہوتا ہے، لیکن بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں اس شعبے کی اہمیت کو یکسر نظرانداز کردیا گیا ہے۔
25 لاکھ سے زائد کی شہری آبادی کے لیے کوئٹہ میں صرف 3 فائر اسٹیشنز ہیں۔
ایک فائراسٹیشن باچاخان چوک کے قریب واقع ہے جب کہ دو فائر اسٹیشن کواری روڈ اور ڈبل روڈ پر واقع ہیں، شہر کے ان تین مقامات کےعلاوہ ایک فائر اسٹیشن کینٹ بورڈ کی حدود میں شہباز ٹاؤن میں واقع ہے۔
شہری حدود میں قائم ان 3 فائر اسٹیشنوں میں 30 فائر فائٹرز اور ڈرائیورز سمیت دیگر عملے کی کُل تعداد تقریباً 50 ہے۔
شہر میں 3 واٹر باؤزرز سمیت آگ بجھانے والی گاڑیوں کی تعداد 15 ہے جب کہ اونچی عمارتوں تک رسائی کے لیے اسنارکل اور کیمیکل ٹینڈرز کی سہولت تو سرے سے دستیاب ہی نہیں۔
اس صورتحال اور دیگر مسائل کے باعث ہنگامی صورت میں آگ بجھانے کا عمل انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔
کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے چیف فائر افسر عبدالحق کا کہنا تھا کہ عملے کی تعداد بہت کم ہے جبکہ فائر اسٹیشن بھی آبادی اور رقبے کے اعتبار سےکم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شہر میں صرف 3 فائر اسٹیشن ہیں، ہم نے مزید 2 فائر اسٹیشن کا مطالبہ کر رکھا ہے جس پر عملدرآمد ہونا باقی ہے۔
سائرن بجانے کے باوجود لوگ آگ بجھانے والی گاڑیوں کو راستہ نہیں دیتے
ان کا کہنا تھا کہ اگر شہر کے اطراف کے علاقوں میں آگ لگ جائے تو وہاں پہنچنے میں وقت لگ جاتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسائل اور سہولیات کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوام میں شعور و آگہی کی کمی کی وجہ سے آگ بجھانے کے لیے مطلوبہ مقام تک پہنچنا بہت دشوار ہوتا ہے۔
عبدالحق کا کہنا تھا کہ سائرن بجانے کے باوجود لوگ راستہ نہیں دیتے، اس کے علاوہ شہر میں آبادی میں اضافے کی وجہ سے ٹریفک کے بھی بہت مسائل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ شہر کی سڑکیں تنگ ہیں اور گاڑیوں کی تعداد زیادہ ہوگئی ہے، اس پر لوگوں نے تجاوزات بھی قائم کر رکھی ہیں، جس کی وجہ سے فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو راستہ ملنے میں مشکل ہوتی ہے۔
آگ لگنے سمیت کسی بھی ہنگامی صورت میں شہریوں کی جان و مال کا ہر ممکن تحفظ فائر فائٹرز کی پہلی ترجیح ہوتی ہے۔
اس بڑے مقصد کی تکمیل کے لیے عوام میں شعور و آگہی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ سازگار مواقع اور ماحول پیدا کرنا حکومت کی ذمے داری ہے۔