کراچی میں فائر بریگیڈ اور فائر فائٹنگ فورس کی صورتحال
ملک کے معاشی حب کراچی میں فائر فائٹنگ کے شعبے میں کچھ خاص اصلاحات نافذ نہیں کی گئیں۔
آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں فائر فائٹرز کا عالمی دن منایا جارہا ہے، لیکن ملک کے معاشی حب کراچی میں اس شعبے میں کچھ خاص اصلاحات نافذ نہیں کی گئیں۔
کراچی کو اگر بلند عمارتوں اور مسائل کا شہر کہا جائے تو کچھ غلط نہ ہوگا کیونکہ اس شہر کا ماسٹر پلان ترتیب دینے والوں نے بے ہنگم تعمیرات کی تو اجازت دے دی لیکن ہنگامی صورت حال سے نبرد آزما ہونے کا حل دینے میں ناکام رہے۔
2 کروڑ سے زائد آبادی والے اس شہر میں بین الاقوامی معیار کے مطابق ایک لاکھ کی آبادی پر 1 ماڈل فائر اسٹیشن اور چار گاڑیاں ہونا ضروری ہیں، اس لحاظ سے کراچی کی دو کروڑ کی آبادی کو 200 فائر اسٹیشن اور 28 ہزار 8 سو فائر فائٹرز درکار ہیں جو موجودہ افراد کے مقابلے میں کئی گناہ زیادہ ہیں۔
دوسری جانب ان فائر مین ہیروز کی تنخواہیں بھی تاخیر کا شکار ہیں اور الاؤنسز کئی ماہ سے ادا نہیں کیے گئے، لیکن پھر بھی یہ پُر عزم فائر فائٹرز مشکل حالات اور محدود وسائل میں ہنگامی صورت حال سے نمٹ رہے ہیں۔
کراچی چیف فائر افسر تحسین صدیقی نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ آگ لگنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز 7 مقامات پر آگ لگنے کے واقعات رونماں ہوئے جب کہ گزشتہ سال آگ لگنے کے 4048 واقعات ہوئے۔
چیف فائر حکام کا کہنا تھا کہ احتیاط افسوس سے بہتر ہے، گھروں میں آگ بجھانے والے آلات ضرور ہونے چاہئیں۔
تحسین صدیقی نے بتایا کہ کراچی جیسے میٹروپولیٹن سٹی میں فائر بریگیڈ، ایک اسنارکل اور کم و بیش 20 گاڑیوں کے ساتھ خدمات انجام دے رہا ہے ۔
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ کہ وفاق کی جانب سے ایک ارب 72 کروڑ روپے کا پیکج منظور ہونے سے فائر فائٹنگ کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کیے جانے کی امید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس رقم سے 50 فائر ٹینڈرز، 4 اسنارکلز، سیفٹی آلات اور رابطے کا جدید نظام بنایا جاسکے گا۔