العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی مریم نواز کو رقوم کی منتقلی کی تفصیلات عدالت میں پیش

نیب کے گواہ واجد ضیاء نے مریم نواز کو رقوم کی منتقلی کی تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ ریفرنس میں نیب کے گواہ واجد ضیاء نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے مریم نواز کو جاری کردہ چیکس کی تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں اور اس موقع پر نامزد ملزم نواز شریف کمرہ عدالت میں موجود رہے۔

استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء ایون فیلڈ کے بعد العزیزیہ ریفرنس میں بھی مسلسل دوسرے روز بیان قلمبند کرا رہے ہیں۔

واجد ضیاء نے نواز شریف کی جانب سے مریم نواز کو جاری چیکوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 14 اگست 2016 کو نواز شریف نے مریم نواز کو  ایک کروڑ 95 لاکھ کا چیک جاری کیا۔

واجد ضیاء کے مطابق 13 جون 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو بارہ ملین اور تین نومبر 2015 کو 2 کروڑ 88 لاکھ کا چیک دیا۔ 

نیب کے گواہ نے بتایا کہ یکم نومبر 2015 کو نواز شریف نے مریم نواز کو 65 لاکھ،10 مئی 2015 کو دس کروڑ پچاس لاکھ، 21 نومبر 2015 کو 18 لاکھ روپے اور 27 مارچ 2016 کو 40 ملین کا چیک جاری کیا۔ 

واجد ضیاء کے مطابق نواز شریف کی جانب سے 10 فروری 2016 کو 30 ملین، 14 فروری 2016 کو 50 لاکھ، دس مئی 2016 کو 37 ملین اور 31 جنوری 2017 کو 6 ملین کا چیک مریم صفدر کے نام جاری کیا گیا۔

متحدہ عرب امارات سے ملنے والے ایم ایل اے کا جواب عدالت میں پیش

متحدہ عرب امارات سے 28 جون 2017 کو ملنے والے ایم ایل اے کا جواب عدالتی ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا، عربی زبان میں ایم ایل اے کا جواب بھی عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ عربی زبان میں موصول ایم ایل  اے کے جواب کا ترجمہ ساتھ نہیں تھا، جس شخص نے ترجمہ کیا اسے گواہ نہیں بنایا گیا۔

نیب پراسیکیوٹر کا اس موقع پر کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ جمع ہونے کے بعد کا قطری شہزادے کا جواب ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں، قطری شہزادے کا جوابی خط 17 جولائی 2017 کو جے آئی ٹی کو موصول ہوا جبکہ اس خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنادیا گیا۔

نیب نے عدالت میں اضافی دستاویزات جمع کروانے کی درخواست جمع کرائی جس پر فاضل جج محمد بشیر نے کہا کہ نیب کی اس درخواست کو بعد میں دیکھ لیں گے۔

یاد رہے کہ 8 مئی کو ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے واجد ضیاء کو 10 مئی کو طلب کیا تھا اور گزشتہ روز سماعت کے موقع پر ان کا مکمل بیان ریکارڈ نہیں ہوسکا تھا۔

کیس کا پس منظر

سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔

نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا۔

العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔

نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے ہیں جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا ہے۔

جب کہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔

مزید خبریں :