لندن: چہرے کی شناخت والی ٹیکنالوجی کے 98 فیصد نتائج غلط

میٹرو پولیٹن پولیس سسٹم نے 104 الرٹس پروڈیوس کیے، جن میں سے بعد میں صرف 2 الرٹ درست نکلے—۔فوٹو: اینتھونی اپٹون/ بشکریہ ٹیلی گراف

حال ہی میں چہرے کی شناخت یعنی فیشل ریکگنیشن ٹیکنالوجی کا خوب چرچا ہوا، لیکن یہ ٹیکنالوجی اتنی بھی درست نہیں اور لندن کی سب سے بڑی پولیس فورس کے زیر استعمال سافٹ ویئر کے نتائج مایوس کن نکلے۔

دی انڈیپنڈنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق لندن کی میٹرو پولیٹن پولیس سسٹم نے 104 الرٹس پروڈیوس کیے، جن میں سے بعد میں صرف 2 الرٹ درست نکلے، یعنی 98 فیصد نتائج غلط تھے۔

ان نتائج کی روشنی میں پولیس فورس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بائیو میٹرک سسٹم فی الحال استعمال کے لیے فٹ نہیں ہے، کیوں کہ ان الرٹس کو دو بار چیک کیا گیا، جس کے بعد یہ نتائج سامنے آئے ہیں۔

فیشل ریکگنیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے لوگوں کے چہروں کو ایک ویڈیو فیڈ میں اسکین کیا جاتا ہے اور ان کا موازنہ پہلے سے ریفرنس لائبریری میں موجود یا واچ لسٹ میں شامل تصاویر سے کیا جاتا ہے۔

برطانیہ کے بائیومیٹرک کمشنر پروفیسر پال وائلز کے مطابق اس ٹیکنالوجی کی فوری طور پر ضرورت تھی، تاہم انہوں نے کہا کہ مجھے یہ سن کر حیرت نہیں ہوئی کہ اس کے نتائج ابھی درستگی کے بہت قریب نہیں ہیں اور واضح طور پر یہ ٹیکنالوجی ابھی استعمال کے قابل نہیں ہے۔

واضح رہے کہ چین  میں بھی اس ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے اور کامیاب آزمائش کے بعد اب جدید کیمروں کی مدد سے چوروں کو بھی پکڑنا شروع کردیا گیا۔

گزشتہ ماہ چین کے شہر نانچنگ جیانگشی میں 'فیشل ریکگنیشن' ٹیکنالوجی سے لیس کیمروں کی مدد سے کنسرٹ میں شرکت کرنے والے ایک چور کو گرفتار کیا گیا، 60 ہزار افراد کے مجمع میں جب اسے حراست میں لیا گیا تو وہ خود ہکا بکا رہ گیا۔ 

فیشل ریکگنیشن ٹیکنالوجی سے لیس کیمروں میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو استعمال کیا جاتا ہے، جو چہرے کو اسکین کر کے اس کی پہچان اور ذاتی معلومات فراہم کرتا ہے۔

مزید خبریں :