کیا آکٹوپس خلاء سے آیا ہے؟

کہا جاتا ہے کہ ریڑھ کی ہڈی نہ رکھنے والے جانوروں میں آکٹوپس سب سے زیادہ ذہین ہوتا ہے—۔فوٹو/ بشکریہ وکی پیڈیا

دنیا کے نمایاں انسٹی ٹیوٹس کے 33 سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ آکٹوپس خلاء سے ایک دُم دار ستارے کے ذریعے زمین تک پہنچا۔

سائنسی جرنل 'پروگریس اِن بائیو فزکس اینڈ مولیکیولر بائیولوجی' میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سمندری مخلوق آکٹوپس دراصل ایک دُم دار ستارے کے ذریعے زمین پر پہنچا۔

اس انوکھی تھیوری میں کہا گیا ہے کہ ہزاروں لاکھوں سال پہلے جب وائرس، مائیکروبز اور چھوٹی چھوٹی زندگیاں تخلیق ہو رہی تھیں، اُس وقت آکٹوپس کے انڈے ان ہی تخلیقات کے ساتھ ایلین (خلائی مخلوق) ذرائع سے زمین تک پہنچے۔

اگرچہ مارچ میں شائع ہونے والی یہ تھیوری متازع ہے اور سائنسدانوں کی ایک بڑی تعداد اس سے اتفاق نہیں کرتی، لیکن پھر بھی یہ سائنس پیپر قابل بحث ہے۔

اس انوکھی تحقیق میں یہ تو بتا دیا گیا کہ آکٹوپس شاید خلاء سے زمین پر آئے لیکن اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ ان جانداروں نے اپنی موجودہ شکل کیسے حاصل کی اور یہ باقی جانوروں سے حد درجہ مختلف کیسے ہیں۔

آکٹوپس — ایک ذہین جانور

آکٹوپس ایک سمندری جانور ہے جو مچھلی سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ جیلی نما اس جانور کے جسم میں کوئی ہڈی یا اندرونی یا بیرونی ڈھانچہ نہیں ہوتا۔اس کی 2 آنکھیں اور 8 ہاتھ ہوتے ہیں جن کے درمیان میں اس کا منہ ہوتا ہے۔

آکٹوپس کیموفلاج کی صلاحیت رکھتا ہے، یعنی گرگٹ کی طرح یہ نہ صرف رنگ بدل سکتا ہے بلکہ اپنی جلد کی بناوٹ بھی تبدیل کرسکتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ ریڑھ کی ہڈی نہ رکھنے والے جانوروں میں آکٹوپس سب سے زیادہ ذہین ہوتا ہے، شاید یہی وجہ ہے سائنسدانوں کو یہ خلاء سے آنے والی کوئی مخلوق لگتا ہے۔


مزید خبریں :