آل پاکستان مسلم لیگ کا یوٹرن، مشرف کی آج وطن واپسی کا اعلان واپس لے لیا

سپریم کورٹ نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو 14 جون کو دوپہر 2 بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی مہلت دے رکھی ہے—فائل فوٹو

اسلام آباد: آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر امجد نے یوٹرن لیتے ہوئے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی آج وطن واپسی کا اعلان 5 گھنٹے بعد ہی واپس لے لیا۔

ڈاکٹر امجد کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی واپسی کے ٹکٹ لینے میں مشکلات ہیں، جبکہ سابق صدر کا پاسپورٹ بھی بلاک ہے، اس لیے آج ان کی واپسی کا امکان بہت کم ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ عدالتوں سے نئی تاریخ لینے کی کوشش کریں گے۔

واضح رہے کہ رات گئے اپنے بیان میں آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر امجد نے کہا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں اور آئندہ 24 گھنٹوں میں ان کی پاکستان واپسی کا امکان ہے۔

ڈاکٹر امجد نے بتایا تھا کہ پرویز مشرف کے سفر کے انتظامات مکمل کیے جارہے ہیں اور فلائٹس کا جائزہ لیا جارہا ہے،  مشرف کسی بھی وقت ڈائریکٹ یا اِن ڈائرکٹ فلائٹ سے پاکستان پہنچ سکتے ہیں۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا پاسپورٹ ابھی اَن بلاک نہیں ہوا۔

دوسری جانب ذرائع نے بتایا تھا کہ  مشرف اسلام آباد میں لینڈ کریں گے جبکہ پاسپورٹ بلاک ہونے کی وجہ سے انہیں سیٹ ریزرو کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

اس سے قبل سابق صدر  نے سپریم کورٹ کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے عدالت میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو 14 جون کو دوپہر 2 بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی مہلت دے رکھی ہے۔

سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ 'پرویز مشرف بغاوت کے مقدمے کا سامنا کرنے کو تیار ہیں تاہم انہیں تحفظ کی ضمانت دی جائے'۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ 'پرویز مشرف واپس آئیں، انہیں تحفظ دیا جائے گا، تاہم عدالت لکھ کر گارنٹی دینے کی پابند نہیں'۔

چیف جسٹس نے مزید کہا تھا کہ 'پرویز مشرف سیاستدانوں کی طرح 'میں آرہا ہوں' کی گردان مت کریں، اگر وہ کمانڈو ہیں تو وطن آکر دکھائیں'۔

پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے موکل کو رعشہ کی بیماری ہے، جس کے لیے میڈیکل بورڈ ہونا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہ ایئر ایمبولینس میں آجائیں، ہم میڈیکل بورڈ بنا دیتے ہیں۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل پرویز مشرف نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ زندگی میں کبھی الجھن کا شکار نہیں ہوئے، تاہم پاکستان جانے کے بارے میں بہت کنفیوژ ہیں۔

انہوں نے یہ بھی مطالبات کیے تھے کہ انہیں تمام مقدمات میں ضمانت دی جائے، 26 جولائی سے پہلے فیصلہ سنایا جائے اور گرفتار نہ کرنے کی ضمانت دی جائے۔

مشرف کا کہنا تھا کہ '6 دیگر سیاسی مقدمات ہیں ان کا کیا ہوگا؟' ساتھ ہی انہیں اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی جائے کہ ان کا نام ای سی ایل میں نام شامل نہیں کیا جائے گا۔

سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس زیر سماعت ہے جس میں عدالت نے ان کی انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کا حکم دے رکھا ہے۔

مزید خبریں :