دنیا
Time 26 جون ، 2018

پولیو سے پاک اوقیانوسی ملک میں وائرس نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کردیا

2017 میں دنیا بھر میں پولیو کے صرف 20 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ تمام کیسز صرف دو ممالک افغانستان اور پاکستان میں سامنے آئے تھے— فوٹو: رائٹرز/ فائل

 18 برس قبل پولیو سے پاک قرار دیے گئے اوقیانوسی ملک پاپوا نیو گنی میں پولیو وائرس نے دوبارہ سر اٹھانا شروع کردیا۔

عالمی ادارہ صحت نے پاپوا نیو گنی میں 18 برس بعد پولیو کی وباء دوبارہ پھیلنے کی تصدیق کردی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاپوا نیو گنی میں رواں برس اپریل میں ایک چھ سالہ بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد اب اسی علاقے میں دیگر صحت مند بچوں میں بھی اس وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

پاپوا نیوگنی کے سیکریٹری صحت پاسکو کاسے کا کہنا ہے کہ ہم ملک میں پولیو کیسز سامنے آنے پر تشویش کا شکار ہیں، یہ حقیقت ہے کہ وائرس پھیل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح دیگر بچوں کو وائرس سے بچانا ہے۔

خیال رہے کہ پاپوا نیو گنی میں 1996 سے اب تک پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا تھا جس کے بعد 2000 میں عالمی ادارہ صحت نے اسے پولیو سے پاک ملک قرار دے دیا تھا۔

عالمی ادارہ کا صحت کا کہنا ہے کہ چونکہ پاپوا نیو گنی دنیا سے الگ تھلک ملک ہے لہٰذا وائرس کا دوسرے ممالک تک پھیلنے کا امکان کم ہے۔

خیال رہے کہ پاپوا نیو گنی اوقیانوسی ملک ہے جس نے 1975 میں آسٹریلیا سے مکمل آزادی و خودمختاری حاصل کی تھی۔

2017 میں دنیا بھر میں پولیو کے صرف 20 کیسز سامنے آئے تھے اور یہ تمام کیسز صرف دو ممالک افغانستان اور پاکستان میں سامنے آئے تھے۔

اس وقت دنیا کے صرف تین ممالک پاکستان، افغانستان اور نائیجیریا میں پولیو وائرس موجود ہے تاہم اب اس فہرست میں پاپوا نیوگنی کا بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

پولیو وائرس کا کوئی علاج نہیں اور اس سے متاثرہ شخص مستقل معذوری کی جانب جاسکتا ہے۔ یہ وائرس خاص طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں کو زیادہ نقصان پہنچاتا ہے، بچوں کو انسداد پولیو ویکسین کی متعدد خوراک کے ذریعے اس وائرس سے بچایا جاسکتا ہے۔

پولیو وائرس کے حوالے سے اچھی بات یہ ہے کہ یہ ان بیماریوں میں سے ایک ہے جس پر مکمل طور پر قابو پایا جاسکتا ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ وائرس صرف انسانوں کو متاثر کرتا ہے یعنی اگر دنیا کو پولیو وائرس سے پاک کرلیا جائے تو جانوروں یا کسی اور ذریعے سے اس کے پھیلنے کا خطرہ باقی نہیں رہے گا۔

مزید خبریں :