پاکستان
Time 11 جولائی ، 2018

اقتدار میں رہنے والے بعض لوگوں کو پہلی دفعہ پوچھ گچھ کا سامنا ہے: چیئرمین نیب


کوئٹہ: قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہےکہ اقتدار میں رہنے والے بعض لوگوں کو پہلی دفعہ پوچھ گچھ کا سامنا ہے اور ہمارے ہاں بہت سے ارباب اختیار ایسے تھےجو خواب میں بھی نہیں سوچ سکتے تھے کہ ان سے رقوم سے متعلق پوچھا جائےگا۔

کوئٹہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نےکہا کہ اب احتساب پٹواری سے نہیں اوپر سے شروع ہوگا، نیب جو کچھ کررہا ہے وہ کسی انتقامی کاروائی کا حصہ نہیں اور نیب کو الیکشن میں دخل اندازی دینےکی بھی کوئی ضروت نہیں، یہ جمہور پر ہے کہ وہ کسے برسراقتدار لاتےہیں، اس کا نیب سے کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نےکہا کہ اگر کسی نے کچھ کیا ہے، چاہے وہ سیاستدان ہو یا کوئی بھی ہو، اس سے پوچھا جائے گا، اسے سیاست نہ کہا جائے، نیب کی سرگرمیاں جہاد اور عبادت کے زمرے میں آتی ہیں۔

چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ اقتدار میں رہنے والے بعض لوگوں کو پہلی دفعہ پوچھ گچھ کا سامنا ہے، ہمارے ہاں بہت سے ارباب اختیار ایسے تھےجو خواب میں بھی نہیں سوچ سکتے تھے کہ ان سے رقوم سے متعلق پوچھا جائےگا اور جب پوچھا گیا تو کسی نے کہا وہ وزیراعلیٰ تھے اور کسی نے کہا وہ وزیر خزانہ تھے، انہیں بڑے آرام سے سمجھا گیا کہ اب مغلیہ دور گزر چکا ہے، اب ان کا فرمان نہیں چل سکتا، اب آپ کا ہر حکم لوگوں کی بہتری کےلیے ہونا چاہیے۔

جاوید اقبال نے کہا کہ آخر کب تک ہم جانوروں کی طرح زندگی گزاریں گے،کرپشن دیمک نہیں کینسرہے۔

ان کا کہنا تھاکہ نیب کسی قسم کی سیاست میں ملوث تھا اور نہ ہوگا، ان لوگوں کی طرف سے من گھڑت الزامات لگائے گئے جنہیں یہ پسند نہیں کہ نیب اتنا با اختیار بھی ہوسکتا ہے اور ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پوچھ سکتا ہے، ملک میں ان لوگوں کے لیے اب کوئی جگہ نہیں، انہوں نے ستر سال میں ملک کے لیے کچھ نہیں کیا۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی وجہ سے ملک کا نظام رک گیا، یہ الزام سجھ نہیں آتا، آج تک ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جس کے اثرات ملکی معیشت پر ہوں، کیا نیب کو علم نہیں کہ معیشت عالم نزاع میں ہے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ باہر موجود کروڑوں اربوں ڈالر صاحب اختیار اور کچھ اور طبقات کے ہیں، انہیں جواب دینا ہوگا کہ پاکستان کے لیے جو پیسہ تھا وہ باہر کیسے گیا، اس پیسے کی واپسی میں تاخیر ہے کیونکہ طریقہ کار کچھ پیچیدہ ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ کرپشن میں سارے صوبے برابر کے شریک ہیں، کوئی کسی سے پیچھے نہیں، وسائل بے دردی سے لوٹے گئے، نیب کی کوشش ہے کہ لوٹے وسائل اور رقومات کو واپس لایا جائے تاکہ عوام پر خرچ کی جاسکے۔

انہوں نے سابق سیکریٹری خزانہ بلوچستان مشتاق رئیسانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی گرفتاری اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے، یہ وہ دولت ہے جو چوری نہیں کی گئی بلکہ بلوچستان کے وسائل اور خزانے پر ڈاکا ڈالا گیا اسے نظر نہیں کیا جاسکتا۔

مزید خبریں :