پاکستان
Time 14 جولائی ، 2018

عوام گھروں کو واپس جائیں، اب 25 جولائی کو ووٹ کے ذریعے فیصلہ ہوگا، شہباز شریف


لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کے استقبال کے لیے شہباز شریف کی قیادت میں چلنے والی ریلی ایئرپورٹ نہ پہنچ سکی۔

اطلاعات کے مطابق شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کی قیادت میں چلنے والی ریلی مال روڈ نہر پر تک پہنچ سکی جہاں کارکنوں سے مختصر خطاب میں شہباز شریف نے ریلی ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

ریلی کے دوران کارکنوں سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ آج ریاستی جبر اور تشدد کی ناکامی کا دن ہے۔ 

صدر مسلم لیگ (ن) شہبازشریف کا دھرم پورہ میں کارکنوں سےخطاب کرتے ہوئے ریلی ختم کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ عوام خیر و عافیت سے گھروں کو واپس جائیں، عوام اب 25 جولائی کو ووٹ کے ذریعے فیصلہ کرےگی، ن لیگ کےشیروں نے ثابت کردیا وہ نواز شریف کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی کا فیصلہ کارکنوں نےووٹ ڈال کر کرنا ہے، نواز شریف نے وطن واپس آکر ثابت کر دیا کہ وہ حق پر ہیں، ن لیگی امیدواروں کی کامیابی ہی نواز شریف کی کامیابی ہے۔

25جولائی کاسورج شیر کی کامیابی کا پیغام لےکر طلوع ہوگا، حمزہ شہباز

علاوہ ازیں حمزہ شہباز نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’ہمارا قافلہ 5 گھنٹوں سے رواں دواں ہے، جذبہ لانگ مارچ میں بھی تھا لیکن یہ لانگ مارچ سے دگنا جذبہ ہے‘۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ ’یہ نواز شریف سے اپنی محبت کا والہانہ اظہار کر رہے ہیں، نواز شریف کی قیادت میں شہباز شریف اور ن لیگ نے قوم کی خدمت کی، 25جولائی کا سورج شیر کی کامیابی کا پیغام لے کر طلوع ہوگا‘۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ ’دعا ہے اللہ تعالی پاکستان کی خیر کرے، مسلم لیگ ن دوبارہ کامیاب ہو، دوبارہ اسی جذبے سے ملک کو قائد اعظم کا خوشحال پاکستان بنائیں گے‘۔

کارکنوں اور پولیس میں تصادم

راوی ٹول پلازہ پر لیگی کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں  اے ایس آئی سمیت 3 اہلکار زخمی ہوئے اور ن لیگی کارکنوں نے پولیس کی گاڑی کو نقصان پہنچایا۔

لاہور میں جوڑے پل کا علاقہ بھی میدان جنگ بنا رہا۔ جوڑے پل پر ہجوم کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جس پر پولیس نے  جوابی شیلنگ کی۔ اس تصادم کے نتیجے میں 10 پولیس اہلکاروں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔

خیال رہے کہ شہبازشریف کی ریلی سمیت دیگر قافلے نواز شریف کا استقبال کرنے کیلئے ایئرپورٹ روانہ ہوئے تھے تاہم راستے بلاک ہونے کی وجہ سے کارکن بڑی تعداد میں ایئرپورٹ نہ پہنچ سکے اور نواز شریف اور مریم نواز کو لاہور ایئرپورٹ سے حراست میں لے کر خصوصی طیارے کے ذریعے پہلے اسلام آباد اور پھر وہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔

سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے بعد گرفتاری پیش کرنے کے لیے پاکستان واپس آئے ہیں جن کے استقبال کے لیے دیگر شہروں سے بھی قافلے لاہور پہنچے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف لاہور میں ریلی سے خطاب کررہے ہیں—اے ایف پی۔

شہبازشریف کی قیادت میں ریلی لوہاری گیٹ سے ایئرپورٹ روانہ ہوئی تھی، مسلم لیگ (ن) کے صدر اپنی گاڑی میں سوار تھے جب کہ ریلی میں 2 کنٹینر شہبازشریف کی گاڑی سے آگے موجود رہے۔

کنٹینر پر پرویز رشید، مریم اورنگ زیب، بلال یاسین اور طلال چوہدری سوار ہیں جب کہ اسپیکر پنجاب رانا محمد اقبال  اور انتخابی امیدوار بھی ریلی میں شریک تھے۔

— لاہور میں بلاک سڑکیں

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں لیگی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا اور کنٹینرز لگا کر کئی شاہراہیں بند کردی گئیں۔

نواز شریف کے استقبال کے لیے لاہور آنے والے قافلوں کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو کلر کہار پر روک لیا گيا جبکہ رکاوٹوں سے بچنے کے لیے دانیال عزیز نے اپنی گاڑی کشتی میں رکھوا کر دریائے راوی عبور کیا۔

گوجرانوالا سے نکلنے والے خرم دستگیر کا قافلہ سادھوکی میں پہلے روکا گیا ، پھر جانے کی اجازت دے دی گئی۔

ساہیوال سے آنے والے قافلے کو شہر سے باہر روک لیا گيا اور کئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا، جو کارکن گرفتاری سے بچ نکلے وہ پیدل ہی لاہور چل پڑے۔

فیصل آباد میں پولیس نےلاہور جانے والے کارکنوں کو گاڑیوں سے اتار کر حراست میں لے لیا۔

بعد ازاں آئی جی پنجاب کے حکم کے بعد سیاسی کارکنوں کی رہائی کا سلسلہ جاری ہے۔

سخت سیکیورٹی انتظامات

لاہور میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جس کے تحت مال روڈ سمیت بیشتر مقامات کو کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا جب کہ پولیس کی جانب سے (ن) لیگ کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن بھی جاری ہے۔

پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری لاہور ایئر پورٹ پر موجود ہے جب کہ بتی چوک سے رنگ روڈ تک پولیس تعینات ہے اور راوی ٹول پلازہ پر قیدیوں کو لے جانے والی پولیس وین بھی پہنچا دی گئی۔

ریلیاں روکنے کیلئے راستے بلاک

کلر کہار کے مقام پر مسلم لیگ (ن) کے قافلے کو روکنے پر کارکنان نے احتجاج کیا اور موٹروے بلاک کردیا جب کہ گوجرانوالہ میں خرم دستگیر کے قافلے کو چندہ قلعہ بائے پاس پر روکا گیا تاہم بعدازاں انہیں آگے جانے دیا اور قافلے میں شامل دیگر گاڑیوں کو کامونکی ٹول پلازہ پر روک لیا گیا۔

رہنما (ن) لیگ سردار مہتاب احمد خان کی قیادت میں پشاور سے قافلہ لاہور کے لیے روانہ ہوگیا جہاں ایک مقام پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھ اکہ سزا بھگتنے کے لیے واپس آنے سے نواز شریف سیاسی تاریخ میں نئی روایت ڈال رہے ہیں۔ 

میٹرو بس بند، موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل

نگراں صوبائی حکومت نے سہہ پہر 3 سے رات 11 بجے تک موبائل فون سروس بند رکھنے کی سفارش کی تھی جس کے بعد شہر کے مختلف علاقں میں موبائل فون کے ساتھ انٹرنیٹ سروس بھی جزوی طور پر معطل ہے۔ 

علاوہ ازیں میٹرو بس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کشیدہ صورتحال کے باعث بس سروس دن بھر بند رہے گی۔

فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب

اسلام آباد ایئرپورٹ پر بھی سیکیورٹی سخت

اسی طرح نیو اسلام آباد ایئر پورٹ پر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں،کارگو اور ایئر لائن کے دفاتر بند کرتے ہوئے اہلکاروں کی تعداد میں بھی اضافہ کردیا گیا۔

نیب کی ٹیم نوازشریف اور مریم نواز کو خصوصی طیارے میں لے کر اسلام آباد روانہ ہوئی۔

نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر نیب کی ٹیم موجود ہے اور وہاں ایک ہیلی کاپٹر بھی موجود ہے جو ممکنہ طور پر نواز شریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کیلئے استعمال ہوگا۔

مزید خبریں :