پاکستان
Time 16 جولائی ، 2018

لگتا ہے نیشنل ایکشن پلان ایک کاغذی منصوبہ تھا: بلاول

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے—۔جیو نیوز اسکرین گریب

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر پورے ملک میں بہت کم عمل ہوا ہے اور ایسے لگتا ہے کہ وہ ایک کاغذی منصوبہ تھا۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عام انتخابات کے بعد اگر پیپلز پارٹی کو کسی جماعت کے ساتھ اتحاد کرنا پڑا تو دیکھیں گے کہ کون سی پارٹی ہمارے منشور پر عملدرآمد کرا سکتی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے اپیل کی کہ عوام 25 جولائی کو پاکستان پیپلز پارٹی کو کامیاب کروائیں، پاکستان کے عوام دہشت گردوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دے سکتے ہیں۔

پی ٹی آئی چیئرمین پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان دوسروں کے بارے میں بہت باتیں کرتے ہیں، لیکن عوام اب باتوں پر نہیں چلتے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ عمران خان ہر دن نئی چیز کہتے ہیں، ان کے یوٹرنز کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، خیبرپختونخواہ میں کرپشن اور دہشت گردی کے خاتمےکا دعویٰ کیا گیا تھا، لیکن وہ نہیں ہوا جبکہ پیپلز پارٹی کی تاریخ رہی کہ وہ قومی اتفاق رائے سے مشکلات کامقابلہ کرتی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ احتساب کا قانون سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے اور پیپلز پارٹی پہلے بھی احتساب کی بات کرچکی ہے۔

گزشتہ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں ہوا، کالعدم تنظیموں کی الیکشن لڑنے کی اجازت دی گئی، این ایف سی ایوارڈ پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا اور نیا این ایف سی ایوارڈ بھی نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پورے ملک میں بہت کم عمل ہوا ہے ، ایسے لگتا ہے کہ وہ ایک کاغذی منصوبہ تھا، نیشنل ایکشن پلان کو وسیع کرنا پڑے گا  کیونکہ اگر ہم انتہاپسندی اور دہشت گردی کامقابلہ کرنے میں سنجیدہ ہیں تو ہمیں یہ کرنا پڑےگا۔

چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ الیکشن خوف کے ماحول میں لڑا جارہا ہے لیکن عراق اور افغانستان میں بھی ایسے ہی حالات میں الیکشن ہوئے، امید ہے انتخابات بروقت ہوں گے اور عوام ووٹ کی طاقت سے دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔

بلاول نے یقین دہانی کروائی کہ پیپلزپارٹی کا فوکس عوامی مسائل پر ہے اور اس پر بھرپور توجہ دی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے مسئلے کو ہم نے صوبائی اور قومی سطح پر حل کرنا ہے اور صوبے میں معاشی انصاف کے لیے پیپلزپارٹی کے منشور میں پروگرام ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے پانی اور زراعت کے مسئلے کی بہتری کے لیے ماڈرن ٹیکنالوجی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

مزید خبریں :