ٹائپ رائٹر سے فن پارے تخلیق کرنے والا بھارتی آرٹسٹ

چندرا کانت بھیدی نے گزشتہ نصف صدی میں اپنے ٹائپ رائٹر کی مدد سے 150 سے زیادہ فن کے نمونے تخلیق کیے ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی

ویسے تو ہم نے پینسل، پین، پینٹ اور برش سے پورٹریٹ اور تصاویر بنانے کے بارے میں سنا ہے، لیکن ایک بھارتی فنکار ایسا بھی ہے جو پورٹریٹ بنانے کے لیے ٹائپ رائٹر کا سہارا لیتا ہے اور پھر ایسے فن پارے تخلیق کرتا ہے کہ دیکھنے والے دنگ رہ جاتے ہیں۔

بھارتی شہر ممبئی کے رہائشی 72 سالہ چندرا کانت بھیدی اپنے ٹائپ رائٹر کی مدد سے سیاست دانوں، فلمی ستاروں، کرکٹرز، اینیمیشن کرداروں اور مذہبی پیشواؤں کے پورٹریٹس بنا چکے ہیں۔

گزشتہ نصف صدی میں انہوں نے اپنے ٹائپ رائٹر کی مدد سے 150 سے زیادہ فن کے نمونے تخلیق کیے ہیں۔

چندرا کانت نے خبر رساں ادارے  اے ایف پی سے گفتگو کے دوران بتایا کہ انہوں نے مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو، اندرا گاندھی، چارلی چپلن اور لورل اینڈ ہارڈی سمیت بہت سی شخصیات کے پورٹریٹ بنائے ہیں۔

ان کا کہنا تھا، 'یہ میرا مشغلہ اور شوق ہے'۔

چندرا کانت کو اپنے فن کے بارے میں اُس وقت آگاہی ملی جب 1960 کے آخر میں وہ ایک بینک میں کلرک کی ملازمت کرتے تھے۔ وہ اب تک اپنے کام کی 12 نمائشیں منعقد کروا چکے ہیں اور مقامی طور پر ایک سلیبریٹی کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔

چندرا کانت اپنے کام کی 12 نمائشیں منعقد کروا چکے ہیں اور مقامی طور پر ایک سلیبریٹی کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں—۔فوٹو/ اے ایف پی

بچپن میں وہ کسی آرٹ اسکول میں داخلہ لینا چاہتے تھے لیکن ان کے والدین اخراجات برداشت نہیں کرسکتے تھے، لہذا اس کے بجائے انہیں اسٹینوگرافی کی تربیت دلوائی گئی۔

چندرا کانت 1967 میں یونین بینک آف انڈیا کے ایڈمنسٹریٹو ڈپارٹمنٹ میں کام کر رہے تھے جب ان کے باس نے ان سے اسٹاف کے انٹرکوم نمبرز کی ایک فہرست ٹائپ کرنے کو کہا۔

چندرا کانت کے مطابق انہوں نے یہ لسٹ ایک ٹیلیفون کی طرز پر ٹائپ کی اور جب اسے دیکھا تو خود سے کہا، 'یہ شاندار ہے، میں اس طرح سے آرٹ تخلیق کرسکتا ہوں'، اور پھر ہر کسی نے اسے پسند کیا۔

ان کا کہنا ہے، 'ٹائپنگ کے لیے مہارت اور توجہ درکار ہوتی ہے، اگر آپ ایک اسٹروک غلط جگہ پر لگا دیں تو پھر آپ کو نئے سرے سے شروع کرنا پڑتا ہے۔'

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ 'یہ کمپیوٹر کی طرح نہیں ہے، جہاں آپ ڈیلیٹ کرسکتے ہیں، بہت مرتبہ میں نے کوئی غلطی کی اور پھر  مجھے دوبارہ سے آغاز کرنا پڑا'۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ یہ سارے فن پارے اُسی ہالڈا ٹائپ رائٹر کے ذریعے بناتے ہیں، جس پر وہ بینک میں کام کیا کرتے تھے۔ 90 کی دہائی میں جب وہ بینک سے ریٹائر ہوئے تو یہ ٹائپ رائٹر ایک روپے میں انہیں گفٹ کردیا گیا تھا۔