پاکستان
Time 14 ستمبر ، 2018

حکومت کی جانب سے نیلامی کیلئے پیش چاروں ہیلی کاپٹرز ناکارہ: رپورٹ


حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے 4 ہیلی کاپٹروں کی نیلامی کا اعلان کیا گیا، تاہم انکشاف ہوا ہے کہ ان میں سے ایک بھی پرواز کے قابل نہیں۔

واضح رہے کہ یہ ہیلی کاپٹرز ماضی میں وفاقی حکومتوں کو امریکا کی جانب سے ریلیف اور ریسکیو کے لیے تحفتاً دیے گئے تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق چاروں ہیلی کاپٹرز طویل عرصے سے پرزوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے خراب حالت میں ہیں اور ان میں سے ایک بھی اڑان بھرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ 

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان کے مشیر نعیم الحق نے رواں ہفتے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اس بات کا اعلان کیا تھا کہ کابینہ ڈویژن کے پاس موجود 4 ہیلی کاپٹرز کسی کے زیر استعمال نہیں، اس لیے اضافی گاڑیوں کی نیلامی کے بعد چاروں ہیلی کاپٹرز بھی نیلام کیے جائیں گے۔


رپورٹ کے مطابق نعیم الحق کے اعلان کے بعد وزیراعظم کے دفتر سے کابینہ ڈویژن کو ایک خط بھیجا گیا، جس میں ہیلی کاپٹرز کو نیلام کرنے کی تیاریوں کی ہدایت کی گئی۔

تاہم جوابی مراسلے میں کابینہ ڈویژن کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ چاروں میں سے ایک بھی ہیلی کاپٹر اس حالت میں نہیں ہے کہ اسے فوری طور پر فروخت کیا جا سکے کیونکہ ان سب کو اڑان کے قابل بنانے کے لیے اچھی خاصی رقم درکار ہوگی۔

ہیلی کاپٹرز کب پاکستان آئے؟

رپورٹ کے مطابق بیل ہیلی کاپٹر کمپنی کے بنائے ہوئے دو UH-1H ہیلی کاپٹر ماڈل 1974-1971 اور دو 1993-1992 میں پاکستان آئے تھے، یہ ہیلی کاپٹر مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

اس کے بعد پاکستان نے نئے ماڈل کے مزید 6 ہیلی کاپٹرز خریدے اور ان پرانے ہیلی کاپٹرز کی ضرورت نہیں رہی، یہی وجہ ہے کہ چاروں پرانے ہیلی کاپٹر غیر استعمال شدہ حالت میں کئی سال سے ہیلی پورٹس پر کھڑے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کابینہ ڈویژن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ 1993-1992 ماڈل کے ہیلی کاپٹرز کو چند پرزے ڈال کر قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے لیکن اس پر بھی کروڑوں روپے خرچ ہوں گے جبکہ 1974-1971 ماڈل کے ہیلی کاپٹرز کو اڑنے کے قابل بنانا مزید مہنگا اور مشکل کام ہوگا۔

فروخت میں کیا مشکلات ہیں؟

بی بی سی کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ ان ہیلی کاپٹرز کو فروخت کرنے میں ایک مسئلہ یہ ہے کہ اگرچہ یہ تمام ہیلی کاپٹرز ریلیف اور ریسکیو کے کام کے لیے آئے تھے لیکن ان پر جدید اسلحہ بھی نصب کیا جا سکتا ہے، اس لیے انہیں کسی مقامی خریدار کو فروخت نہیں کیا جا سکتا۔

لیکن ان ہیلی کاپٹرز کی جو حالت ہے، ایسے میں بیرون ملک ان کا کوئی خریدار ڈھونڈنا بے حد مشکل کام ہے۔


مزید خبریں :