پاکستان
Time 14 ستمبر ، 2018

کم سن ملازمہ پر تشدد کی وائرل ویڈیوپرشیریں مزاری کا نوٹس، خاتون بھارتی شہری نکلی

وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے ایک خاتون کی جانب سے کم سن ملازمہ پر تشدد کی ویڈیو کا نوٹس لے کر ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دیا تھا—۔

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے وضاحت کی ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں ایک کم سن گھریلو ملازمہ کو بری طرح سے مارنے والی خاتون دراصل بھارتی شہری ہیں، جو چندی گڑھ میں رہائش پزیر ہیں۔

واضح رہے کہ حال ہی میں ایک ٹوئٹر صارف کی جانب سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی تھی، جس میں ایک خاتون کو چائے میں پتی زیادہ ڈالنے پر ایک کم سن ملازمہ کو بری طرح تھپڑ مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

اس ویڈیو کے پس منظر میں ایک شخص خاتون سے کہتا نظر آیا، 'ایک تو تم نے 14 سال کی لڑکی رکھ لی اور پھر اُس پر اتنا ہاتھ اٹھا رہی ہو۔'

یہ ویڈیو شیریں مزاری کی نظر سے گزری اور انہوں نے اسے ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے لکھا، 'کیا کوئی یہ شناخت کرسکتا ہے کہ یہ خاتون کون ہیں اور ان کا تعلق کہاں سے ہے؟ ان کے خلاف ایکشن لینے کے لیے معلومات چاہئیں۔'












بعدازاں انہوں نے اپنی ایک اور ٹوئیٹ میں بتایا کہ انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سے بچی پر تشدد کرنے والی خاتون کا پتہ لگانے کو کہا ہے۔






اور پھر تحقیقات کے بعد یہ معلوم ہوا کہ بچی پر تشدد کرنے والی ان خاتون کا تعلق بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر چندی گڑھ سے ہے۔





واضح رہے کہ 27 دسمبر 2016 کو اسلام آباد میں بھی سابق ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم کے گھر کام کرنے والی ایک کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ پر تشدد کا واقعہ پیش آیا تھا، جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیا تھا۔

مزید خبریں :