کھیل
Time 03 اکتوبر ، 2018

پھر وہی کہانی، ایشیا کپ میں کیوں ہارے؟

کپتان پاکستان کرکٹ ٹیم سرفراز احمد

پاکستان کرکٹ ٹیم کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ یہ ٹیم کچھ بھی کر سکتی ہے۔ اس کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم کرنا درست نہیں کیوں کہ اس ٹیم کے جیتنے یا ہارنے کا اندازہ ستاروں کی چالوں سے بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ویسے بھی کرکٹ تو کھیل ہی چانس کا ہے ، لیکن پاکستان ٹیم کے چانس کےبارے میں بھی حتمی رائے نہیں دی جا سکتی۔

جو ٹیم انگلینڈ کی سرزمین پر ہونے والی چیمپئن شپ میں بمشکل تمام جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہو اور اس کا ٹاپ فور میں شامل ہو جانا تو قرین قیاس ہو سکتا تھا ، لیکن اس کا سب ٹیموں کو ہرا کر چیمپئن بن جانا ، یہ کون کہہ سکتا تھا ۔

لیکن پاکستان "ان پریڈیکٹ ایبل " ہے۔ اس نے گزشتہ سال انگلینڈ میں ہونے والی عالمی چیمپئن شپ جیت لی۔ فائنل میں اس نے اپنے سب سے بڑے حریف بھارت کو شکست دے کر پاکستان کا پرچم بلند کر دیا تھا جو کچھ ہوا وہ حیران کن تھا ۔

آپ سب کو یہ بتانے کا مقصد یہ تھا کہ کہ بعض اوقات ٹیم ہارتی نہیں ہے، اس کو سازش کرنے والے ہروا دیتے ہیں۔ ایشیا کپ کی فیورٹ ٹیم کیوں ہاری؟ کھلاڑی اپنے آپ سے پوچھیں۔

لیکن ایشیا کپ میں جہاں انڈیا کے سوا کوئی بھاری بھرکم ٹیم نہیں تھی ، پاکستان اس کے فائنل میں بھی نہیں پہنچ سکا: واقعی ہم "ان پریڈیکٹ ایبل" ہیں۔ کیوں کہ ایشیا کپ میں کرکٹ ماہرین پاکستان کو فیورٹ قرار دے رہے تھے۔ اس لیے ان کی "پریڈکشن" یا پیش گوئی کو ٹکر نہیں دے سکتی۔ انڈیا کی ٹیم بھی ویرات کوہلی کی عدم موجودگی میں جیتنے کی پوزیشن میں نہیں تھی، لیکن تمام ماہرین کے دعوے دھرے رہ گئے ۔ پاکستان کا فائنل جیتنا تو الگ رہا وہ فائنل میں پہنچ بھی نہیں سکا اور بھارت ساتویں بار ایشیا کپ جیت گیا۔

اس ٹورنامنٹ سے پہلے کچھ مبصرین نے یہ کہا کہ کپتان سرفراز کو ڈر کے نہیں بلکہ بہادری سے کپتانی کرنی چاہیے تھی، وہ کپتان جس کی قیادت میں پاکستان 23 میں سے 16 میچ جیت چکا ہو، چیمپئنز  ٹرافی میں بڑی بڑی ٹیموں کے چھکے چھڑا چکا ہو ، اس کو ایشیا کپ میں یہ سمجھایا جا رہا ہے کہ تمہارا انداز درست نہیں۔

کوچ پر الزام ہے کہ صحیح طور پر پلیئرز کی رہنمائی نہیں کر رہا ہے۔ سلیکٹرز پر الزام ہے کہ وہ ٹیم صحیح نہیں بنا رہے ہیں پھر کچھ "کرکٹ ماہرین "ایک ایشیا کپ ہارنے پر کپتان تبدیل کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ منفی تبصرے کرنے والوں نے کپتان کی تو نیندیں اڑا دیں۔ وہ ٹیم جس کے بارے میں دنیا بھر کے مبصرین یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان انگلینڈ میں ہونے والا 2019 ورلڈ کپ جیت جائے گا۔ پاکستان نے چیمپئنز ٹرافی انگلینڈ میں جیتی ہے جہاں انگلیڈ کو ٹیسٹ سیریز میں ٹف ٹائم دیا یہ سب کامیابیاں سرفراز کی قیادت میں ملی ہیں۔

کچھ سال پہلے کی بات ہے کہ پاکستان ٹیم یونس خان جیسے عظیم بلے باز کی کپتانی میں ایک غیر ملکی دورے پر تھی ۔ کسی نے مجھے بتایا کہ پاکستان ٹیم کے کپتان کو ہٹانے کے لیے سازشیں ہو رہی ہیں۔ میں نے یونس کا نمبر حاصل کیا اور ان کو فون ملایا۔

ہونا یہ چاہیے تھا کہ جو لڑکے ایشیا کپ میں ناکام رہے ان کے متبادل دوسرے کھلاڑی تلاش کیے جائیں نہ کہ کپتان بدل دیا جائے، فخر زمان اگر آؤٹ آف فارم ہیں تو ان کو آرام دیا جائے۔

بہرحال پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کپتان تبدیل کرنے کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کو سرفراز احمد پر بھرپور اعتماد ہے۔ شاید نئے چیئرمین کے علم میں ہو گا کہ اکثر ٹیم میں سازشیں ہوتی ہیں اور ایسے حالات پیدا کر دیے جاتے ہیں کہ کپتان اطمینان سے نہ کھیل سکے۔ کچھ سال پہلے کی بات ہے کہ پاکستان ٹیم یونس خان جیسے عظیم بلے باز کی کپتانی میں ایک غیر ملکی دورے پر تھی۔ کسی نے مجھے بتایا کہ پاکستان ٹیم کے کپتان کو ہٹانے کے لیے سازشیں ہو رہی ہیں۔ میں نے یونس کا نمبر حاصل کیا اور ان کو فون ملایا۔

میں نے یونس سے کہا کہ "بھائی" آپ کے خلاف ٹیم کے کھلاڑی حلف اٹھارہے ہیں کہ وہ آپ کی قیادت میں ٹیم کو جیتنے نہیں دیں گے ، کیا آپ کو معلوم ہے؟

سرفراز کھلاڑیوں میں مقبول ہونے کے علاوہ ایک کھرے انسان ہیں۔ اس وقت ان سے بہتر کپتان نہیں مل سکتا اور ورلڈ کپ 2019 تک ان کو ضرور پاکستان ٹیم کی قیادت کرنی چاہیے۔

یونس خان نے بہت اطمینان سے ساتھ جواب دیا " جی ہاں ،مجھے معلوم ہے۔ اس لیے کہ وہ قرآن شریف تو مجھ ہی سے مانگ کر لے گئے ہیں۔"

میں نے سوچا کہ یونس بھائی کی بھی کیا ہمت تھی۔ پھر میں نے اس وقت کے چیئرمین کرکٹ بورڈ اعجاز بٹ صاحب سے بات کی ۔

"سر یہ کیا ہو رہا ہے؟ آپ کو معلوم ہے؟ " میں نے پوچھا۔

انہوں نے بھی جواب دیا کہ "ہاں، مجھے معلوم ہے، میں چیئرمین ہوں، کپتان بدلنے کی تجویز میرے سامنے آ چکی ہے۔"

آپ سب کو یہ بتانے کا مقصد یہ تھا کہ بعض اوقات ٹیم ہارتی نہیں ہے، اس کو سازش کرنے والے ہروا دیتے ہیں۔ ایشیا کپ کی فیورٹ ٹیم کیوں ہاری؟ کھلاڑی اپنے آپ سے پوچھیں۔ سب کو معلوم ہے کہ سرفراز بہت اچھے وکٹ کیپر ہونے کے ساتھ بہت اچھے پلانر بھی ہیں جو ہر میچ کی منصوبہ بندی کرنا جانتا ہے۔

وہ کھلاڑیوں میں بھی مقبول ہونے کے علاوہ ایک کھرے انسان ہیں۔ اس وقت ان سے بہتر کپتان نہیں مل سکتا اور ورلڈ کپ 2019 تک ان کو ضرور پاکستان ٹیم کی قیادت کرنی چاہیے۔ ان کو ورلڈ کپ جیتنا ہوگا، جس طرح انہوں نے انگلینڈ میں چیمپئنز ٹرافی جیتی۔ اب انہیں انگلینڈ میں ہونے والا ورلڈ کپ بھی جیتنا ہے۔ بڑی خوشی کی بات ہے کہ پی سی بی کا اعتماد ان پر برقرار ہے اور پاکستان کے عوام بھی ان کے ساتھ ہیں۔



سید محمد صوفی سینئر صحافی ہیں اور جیو نیوز سے وابستہ ہیں۔

مزید خبریں :