'ڈونکی کنگ' تفریح اورتعلیم کا بہت اچھا امتزاج ہے، لمز پروفیسربھی فین ہوگئیں


لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کی ایسوسی ایٹ ڈین اور اسسٹنٹ پروفیسر اور ہارورڈ یونیورسٹی لکشمی مٹل ساؤتھ ایشیاء انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر آف پاکستان پروگرامز ڈاکٹر مریم چغتائی بھی اینیمٹڈ فلم 'ڈونکی کنگ' کی فین نکلیں۔

اس ویک اینڈ پر جیو فلمز کے بینر تلے بننے والی فلم 'ڈونکی کنگ' کو دیکھنے کے بعد ڈاکٹر مریم نے اسے تفریح اور تعلیم کا بہت اچھا امتزاج قرار دیا۔

ڈاکٹر مریم کا کہنا تھا کہ 'اس فلم کے بارے میں یہ تاثر پھیلا ہوا ہے کہ شاید یہ کسی خاص سیاسی جماعت کے خلاف ہے یا کسی کو ٹارگٹ کر رہی ہے، لیکن مجھے ایسا بالکل نہیں لگا'۔

ان کا کہنا تھا، 'یہ شاید کسی کے بھی خلاف نہیں ہے بلکہ پاکستان کے سیاسی حالات کے اوپر ایک بہت اچھی کمنٹری ہے'۔

ڈاکٹر مریم کے مطابق 'اگر کوئی اسے تفریح کے طور پر دیکھنا چاہے تو بھی وہ اس کو بہت اچھی طرح انجوائے کرے گا لیکن یہ فلم آپ کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے اور اس میں شخصیت اور شہریت کے بارے میں آگاہی بہت اچھے انداز میں دی گئی ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'جب ہم بچے تھے تو ایسی اینیمیٹڈ فلمیں، جو آپ کو ووٹ کی اہمیت یا جمہوریت کے بارے میں سمجھائیں، میسر نہیں تھیں'۔ 

ساتھ ہی انہوں نے اس فلم کو بنانے والوں کی کاوش پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ دعا کرتی ہیں کہ اس طرح کی مزید فلمیں بھی بنائی جائیں، جو ہمارے معاشرے اور  سیاسی شعور پیدا کرنے کے لیے بہت ضروری ہیں۔

 جیو فلمز کی پیشکش فلم 'ڈونکی کنگ' 13 اکتوبر کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی، جس کے شاندار بزنس کا سلسلہ جاری ہے۔

'ڈونکی کنگ' کی کہانی کیا ہے؟

’دی ڈونکی کنگ‘ کی کہانی بہت ہی دلچسپ ہے، جس کے مطابق 'آزاد نگر' کے بادشاہ (شیر) کی ریٹائرمنٹ کا وقت قریب ہے اور وہ اپنی بادشاہت کسی اور کے حوالے کرنا چاہتے ہیں۔

مختلف جانور خود کو اس عہدے کا اہل ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ایسے میں چالاک لومڑی کو منگو دھوبی (گدھے) کا خیال آتا ہے اور وہ اس کا نام پیش کردیتی ہے۔

منگو یہ سن کر تھوڑا گھبراتا ہے اور کہتا ہے کہ 'یہ مجھ سے نہیں ہوگا، میں گدھا ہی ٹھیک ہوں'، لیکن پھر وہ اس کے لیے تیار ہوجاتا ہے اور لومڑی سے کہتا ہے، 'میں سلطنت کا بوجھ اٹھانے کے لیے تیار ہوں لیکن وزن 30 کلو سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے'۔

فلم میں موسیقی کا تڑکا بھی شامل ہے، جہاں منگو کنگ 'ڈونکی راجہ۔۔۔ اب بجے گا سب کا باجا' پر ڈانس کرتا نظر آتا ہے جبکہ 'اِنکی پنکی پونکی' نے بھی سننے والوں کو خوب متاثر کیا۔

فلم میں افضل خان عرف جان ریمبو نے منگو جب کہ حنا دلپذیر نے لومڑی کی صداکاری کی ہے۔

دیگر صداکاروں میں جاوید شیخ، عدیل ہاشمی، شفاعت علی، غلام محی الدین، فیصل قریشی، شبیر جان، مانی، اسماعیل تارا اور عرفان کھوسٹ شامل ہیں۔

فلم نے شائقین کو بے حد متاثر کیا ہے اور بچے ڈونکی کنگ کی نقل کرتے ہوئے اُس کے ڈائیلاگ دہراتے نظر آتے ہیں۔

مزید خبریں :