پاکستان
01 اگست ، 2012

انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری، سپریم کورٹ کا سخت کارروائی کا حکم

انسانی اعضا کی غیر قانونی پیوند کاری، سپریم کورٹ کا سخت کارروائی کا حکم

اسلام آباد … سپریم کورٹ نے چاروں صوبائی چیف سیکریٹریز اور ڈی سی اسلام آباد کو حکم دیا ہے کہ انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ اس غیر قانونی کام کو روکنے کا قانون نہ بنا تو صدر بھی ذمے دار ہوں گے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں بینچ نے انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری روکنے کیلئے ایس یو آئی ٹی کی آئینی درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے 3 ماہ گزرنے کے باوجود صوبوں میں قانون نہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا۔ جسٹس جوادایس خواجہ کا کہنا تھا کہ توہین عدالت کا قانون تو 2 دن میں بن گیا، غریب کے بچے کیلئے قانون کئی ماہ بعد بھی نہیں بن سکا، کوئی جیے یا مرے، سرکار کو اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب میں خیر آباد سے روجھان جمالی تک گلی محلوں میں گردوں کا کاروبار ہو رہا ہے، جیو ٹی وی نے گردوں کی فروخت کی شہادت دی، جسے سیشن جج نے انکوائری میں درست قرار دیا لیکن کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ عدالت نے چاروں چیف سیکریٹریز اور ڈی سی اسلام آباد کو 2 ہفتوں میں انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری روکنے کا طریقہ کار طے کر کے رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ مزید سماعت 2 ہفتے بعد ہو گی۔

مزید خبریں :