15 نومبر ، 2018
ہائی وے ایک ایسی بڑی سڑک ہوتی ہے جو شہروں یا قصبوں کو آپس میں ملاتی ہے۔ کچھ جگہوں پر لوگوں کے سفر کرنے اور تجارت کیلئے یہ ہائی وے رابطے کا واحد ذریعہ ہوتے ہیں۔
تصویروں میں خوبصورت نظر آنے والے یہ ہائی ویز اپنی طوالت ، مشکلات اور راستے کی دشواریوں کے باعث اصل میں سفر کرنے والوں کا امتحان ہیں۔ذیل میں کچھ ایسے ہی ہائی ویز کا ذکر کیا جارہا ہے۔
ڈالٹن ہائی وے (الاسکا)
جنگلات، کھلے برفیلے میدان اور یوکون دریا سے گزرتا ہوا الاسکا کا ڈالٹن ہائی وے 400 میل طویل ہے۔240 میل تک گیس پمپ، ہوٹل یا کوئی اور بنیادی سہولت کا نہ ہونا اس ہائی وے کو مزید دشوار بناتا ہے۔ یہاں جگہ جگہ خطرناک موڑ اور پہاڑوں سے گرتے ہوئے مٹی کے تودوں سے خبردار کرنے کیلئے نشانات لگے ہوئے ہیں۔
اسٹیلویو پاس (اٹلی)
اٹلی کی سبز چراگاہوں میں سے گزرتی ہوئی،48 خطرناک موڑ کی وجہ سے اسنیکس'سانپ' کہلائے جانے والی اسٹیلویو پاس 9000 فٹ اونچی ہے ۔یہاں سے گزرنے والوں کو تنبیہہ کی جاتی ہے کہ آس پاس کے دل موہ لینے والے مناظر پر توجہ نہ دیں۔اس ہائی وے پر سفر کرنے والوں اور گہری کھائیوں کے درمیان صرف ایک کنکریٹ کا بیرئیر موجود ہوتا ہے،بس ایک لمحے کو نظر چوکی ، اور گاڑی ادِھر سے اُدھر۔
گولیانگ سرنگ (چین)
سنگلاخ پہاڑوں کے بیچ سے گزرتی ہوئی گولیانگ سرنگ گولیانگ گاؤں کو چین کے دوسرے بڑے صوبوں سے جوڑتی ہے۔ چین کی تائی ہینگ پہاڑیوں میں سے 40 سال قبل آس پاس کے گاؤں میں رہنے والوں کے ایک چھوٹے سے جتھے نے اپنے ہاتھوں سے کھود کر یہ سرنگ بنائی تھی۔4000 فٹ طویل یہ سرنگ کھودنے میں گاؤں کے لوگوں کو 5 سال سے زائد کا عرصہ لگا۔یہ سرنگ صرف اتنی چوڑی ہے جس میں سے ایک وقت میں ایک گاڑی گزر سکتی ہے۔
اس سرنگ میں ہوا کے گزر کیلئے پہاڑوں کو کاٹ کر بنائی گئی 30 کھڑکیاں،اس سرنگ میں سے گزرنے والوں کی ہمت جانچتی ہیں۔
اس سرنگ کیلئے مشہور ہے کہ یہ وہ سڑک ہے جو خود پر سے گزرنے والوں کی غلطی برداشت نہیں کرتی۔
اسکپر کینیَن روڈ (نیوزی لینڈ)
اسکپر کینیَن روڈ اتنا خطرناک ہے کہ اس پر سفر کرنے کیلئے موٹر سائیکل سواروں کو خصوصی اجازت نامہ درکار ہوتا ہے۔گاڑی اس خطرناک روڈ پر سفر کر رہی تھی، یہ معلوم ہونے کے بعد کرائے پر لی گئی گاڑی کا انشورنس کا دعویٰ بھی قابل قبول نہیں رہتا۔
زوجی پاس (بھارت)
زو جی پاس سمندر کی سطح سے 11000 فٹ بلند ہمالیائی سلسلے پر پھیلا ہوا راستہ ہے۔ یہ ایک خستہ ، یک رویہ اور خاک سے اٹے ہوئے راستے سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ وقتاً فوقتاً ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ اس راستے کو مزید دشوار بناتی ہے۔
قراقرم ہائی وے (پاکستان)
سطح مرتفع سے 16000 فٹ اوپر قراقرم ہائی وے کا شمار دنیا کے سب سے اونچے پختہ راستوں میں ہوتا ہے۔
اس ہائی وے کی تعمیر کے دوران تقریباً 900 کے قریب مزدور جاں بحق ہو گئے تھے۔یہ ہائی وے دنیا کا 'آٹھواں عجوبہ 'بھی کہلاتا ہے۔
انٹر اسٹیٹ 45 (امریکا)
انٹر اسٹیٹ45 کا شمار امریکا کے خطرناک ترین ہائی وے میں دوسرے نمبر پر ہوتا ہے۔یہ ہائی وے امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک پھیلا ہوا ہے اور اس میں سے دوسری ریاستوں کیلئے متعدد راستے بھی نکلتے ہیں۔2016 میں کیے گئے تجزیے کے مطابق اس ہائی وے پر ہر 100 میل پر اوسطاً 56.6 مہلک حادثات ہوتے ہیں۔
کابل - جلال آباد ہائی وے (افغانستان)
کابل کی گھاٹیوں سے گزرتا ہوا، تنگ اور ٹیڑھے میڑھے راستوں کے ساتھ یہ ہائی وے دنیا کا خطرناک ترین راستہ ہو سکتا ہے۔افغانستان میں جلال آباد سے کابل تک روز ہلاکت خیز حادثات معمول کی بات ہیں۔
ٹرانس سائیبیرین ہائی وے (روس)
روس میں ولادی ووستک سے لے کر سینٹ پیٹرز برگ تک پھیلے ٹرانس سائیبیرین ہائی وے کا شمار دنیا کے سب سے طویل ہائی وے میں ہوتا ہے۔اس ہائی وے کا راستہ زیادہ تر کچا ہے۔صرف ایک دن کی بارش اس پر سفر کرنے والوں کو مشکل میں ڈال سکتی ہے۔
سیاچن-تبت ہائی وے (چین)
خراب موسم،پہاڑوں سے گرتے ہوئے مٹی یا برفانی تودے، اپنی جگہ چھوڑتی چٹانیں یہ سب مل کر سیاچن-تبت ہائی وے کو خطرناک اور دشوار ترین بناتے ہیں۔اس ہائی وے پر ہونے والے ہلاکت خیز حادثات کے اعدادو شمار دل دہلا دینے والے ہیں لہٰذا اگر یہاں سفر کرنے کا موقع ملے تو محتاط رہیں۔