05 نومبر ، 2018
نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ نوجوان جو کم عمری میں ہی بھنگ کے نشے کا استعمال ترک کر دیتے ہیں ان میں ایکھنے کی صلاحیت میں نہ صرف اضافہ ہوتا ہے بلکہ نشے کے منفی اثرات بھی جلد زائل ہو جاتے ہیں۔
میساچیوسٹس جرنل اسپتال میں ہونے والی تحقیق کے مطابق نوجوانوں میں بھنگ کے نشے کا استعمال ترک کر دینے کے 30 دن بعد سے ہی ان کی ذہنی نشوونما دوبارہ سے بہتر ہونا شروع ہو جاتی ہے اور ان کی سیکھنے کی صلا حیت میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔
تحقیق میں بھنگ کا تواتر سے استعمال کرنے والے ایک ایسے گروپ کا موازنہ کیا گیا جو تفریحاً ہفتے میں ایک بار بھنگ کا نشہ کرتا تھا۔یہ گروپ 16 سے 25 سال کی عمر کے نوجوانوں پرمشتمل تھا۔
بوسٹن کی ڈاکٹر ششسٹر کے مطابق بھنگ کا نشہ نہ کرنے والوں میں سیکھنے کا عمل زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ بھنگ مسلسل استعمال کرنے والوں کیلئے اچھی خبر سناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کم عمری میں ہی نشہ ترک کردینے سے بھنگ کے ہونے والے منفی اثرات زائل ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق نوجوانوں میں بھنگ کا استعمال زیادہ تر 20 سال کی عمر کے اوائل میں دیکھا گیا ہے۔
سینٹر فار ایڈکشن اینڈ مینٹل ہیلتھ ٹورانٹو کی سائنسدان ڈاکٹر رومینا مزراہی نے اس تحقیق کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر مزراہی کے مطابق نوجوانوں کو یہ بات سمجھنی ہو گی کہ 25 سال کی عمر تک دماغی نشو و نما جاری رہتی ہے اور بھنگ کا استعمال اس نشوونما کو روک دیتا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کینیڈا میں بھنگ کی خرید و فروخت اور استعمال کی اجازت قانونی طور پر دے دی گئی تھی جس کے بعد بڑے پیمانے پر نوجوانوں نے اس کا استعمال شروع کردیا ہے۔