کیلیفورنیا کی وہ ڈونٹ شاپ، جو صبح سویرے 'خالی' ہوجاتی ہے!

کیلیفورنیا کے شہر سیل بیچ میں واقع  جون چھان اور ان کی اہلیہ اسٹیلا کی ڈونٹ کی دکان—۔فوٹو/ بشکریہ سی این این

کہا جاتا ہے کہ اس دنیا سے اچھائی کا خاتمہ ہوگیا ہے، لیکن اب بھی کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جن کی وجہ سے یقین ہونے لگتا ہے کہ ایسا نہیں ہے۔

امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سیل بیچ میں ایک ڈونٹس کی دکان ایسی بھی ہے، جہاں گاہک صبح سویرے آکر تمام اشیاء خرید لیتے ہیں، تاکہ دکان کا مالک سکون سے جاکر اپنی بیمار اہلیہ کی عیادت کرسکے۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق جون چھان اور ان کی اہلیہ اسٹیلا سیل بیچ میں گذشتہ 30 سال سے ڈونٹس فروخت کر رہے ہیں۔

جون چھان اپنی اہلیہ کے ہمراہ گذشتہ 30 سال سے ڈونٹس فروخت کر رہے ہیں—فوٹو/ بشکریہ سی این این

لیکن گزشتہ ماہ اسٹیلا، دماغی بیماری 'برین اینیوریزم' (brain aneurysm) کا شکار ہوگئیں، جن کی دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ کاروبار کی ذمہ داری بھی اکیلے جون کے کاندھوں پر آن پڑی۔

سی این این کے مطابق جون کی اہلیہ اس وقت نرسنگ ہوم میں ہیں، جن کی دیکھ بھال ان کی بیوی کی بہن کر رہی ہیں، لیکن وہ خود بھی زیادہ وقت اسٹیلا کے ساتھ گزارنے کے خواہشمند ہیں۔

تاہم جون کے مستقل گاہکوں کو جیسے ہی اہلیہ کی بیماری کا معلوم ہوا، انہوں نے فراخ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا۔

اب ہوتا یہ ہے کہ صبح ساڑھے 4 بجے سے گاہک جون کی دکان کے باہر جمع ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور سارے ڈونٹس خرید لیتے ہیں، یہی نہیں بلکہ وہ جون کے ہاتھ کی بنی کافی سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔

گاہک صبح ساڑھے 4 بجے سے آنا شروع ہوتے ہیں اور ساڑھے 7 بجے کے قریب سارے ڈونٹس فروخت ہوجاتے ہیں—۔فوٹو/ بشکریہ سی این این

اور صبح ساڑھے 7 بجے کے قریب جون کی دکان بالکل خالی ہوتی ہے، لیکن ان کی جیب میں رقم موجود ہوتی ہے اور دل میں گاہکوں کے لیے بے پناہ محبت۔

جون چھان ایک گاہک کو ڈونٹ فروخت کرتے ہوئے—۔فوٹو/ بشکریہ سی این این

ایک مستقل گاہک جینے راجرز نے بتایا کہ 'گزشتہ 20 سال سے ہر اتوار کو وہ یہاں سے ڈونٹس خریدتے ہیں، یہ وہ چیز ہے جو یہاں مستقل موجود ہے، جون بالکل تازہ ڈونٹس بناتے ہیں اور صبح سویرے یہاں موجود ہوتے ہیں'۔

دوسری جانب جون چھان بھی اپنے مستقل گاہکوں کے اس رویے پر بہت ممنون نظر آتے ہیں۔

واقعی اس واقعے سے یہ تو معلوم ہوگیا کہ انسانیت اور ہمدری کے جذبات اس دنیا سے مکمل طور پر ناپید نہیں ہوئے۔

مزید خبریں :