وزن کم کرنے کی کوشش کریں، لیکن ذرا دھیان ادھر بھی

آپ کا شمار اگر ان لوگوں میں ہوتا ہے جو اپنے زائد وزن سے پریشان ہیں اور وزن کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں تو آپ یہ بھی جانتے ہوں گے ایسے زیادہ تر لوگ شکایت کرتے ہیں کہ تمام کوششوں کو باوجود ان کا وزن کم ہونے کو نام نہیں لے رہا۔

ایسے لوگ یا تو اپنی کوششیں ترک کر کے زائد وزن کے ساتھ رہنا شروع کر دیتے ہیں یا پھر اپنے مطلوبہ نتائج حاصل کیے بغیر اپنی کوششیں جاری رکھتے ہیں۔

غذائیت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنے کے لیے صرف کھانے پر دھیان دینا کافی نہیں بلکہ سونے جاگنے اور رہن سہن میں بھی تبدیلیاں ضروری ہیں۔

طبی ماہرین نے کچھ ایسے مشورے دیے ہیں جنہیں اپنا کر وزن کم کرنے کی مہم کو کامیاب بنایا جا سکتا ہے۔

کھانا صرف وہ، جو صحت کے لیے ضروری

پہلے تو یہ بات یاد رکھیں کہ جو کچھ بھی آپ غذائیت سے بھرپور سمجھ کر کھا رہے ہیں، ایسا ہے نہیں۔ حالانکہ صحت مند کھانا کھانا ہی ضروری ہے لیکن اس میں بھی آپ کھاتے کتنا ہیں اور کیا کیا کھاتے ہیں، یہ زیادہ اہم ہے۔

نیو یارک کے اینڈو کرائنو لوجسٹ اور نیوٹریشن سپورٹ کی ماہر گلیان گوڈارڈ کے مطابق کے ان کے پاس آنے مریض اپنے کھانوں میں کبھی کاربو ہائیڈریٹ زیادہ کر دیتے ہیں تو کبھی پروٹین زیادہ لے لیتے ہیں، اور کبھی کبھی یہ لوگ کھانا بہت زیادہ مقدار میں کھا لیتے ہیں۔

غذائیت سے بھرپور کھانے کا مقصد یہ ہرگز نہیں ہے کہ آ پ اسے جتنی زیادہ مقدار میں کھانا چاہیں کھا لیں۔

کھانے کی خواہش اور بھوک میں فرق

کھانے کی خواہش کو رَد کر دینا اتنا آسان کام نہیں ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق بھوک سے ہٹ کر دماغ زیادہ تر میٹھا کھانے یا کچھ ایسا کھانے کا مشورہ دے رہا ہوتا ہے جس میں غذائیت موجود نہیں ہوتی۔ 

اگر آپ کو بھی دماغ سے کسی ایسے کھانے کے سگنل موصول ہو رہے ہیں تو بہتر ہے کہ کھانے کی خواہش کو کھانے کے وقت اور معدے کی بھوک تک بہلائے رکھیں۔ اور پھر جو کچھ بھی کھائیں صرف صحت مند اور مقدار میں مناسب ہی کھائیں، کھانے کی خواہش کو بلکل دبا دینا اور کھانا ہی چھوڑ دینا مسئلے کا حل نہیں ہے۔

ماہرین کے مطابق پروٹین کی مناسب مقدار میٹھا اور غذائیت کے بغیر کھانے کی خواہش کو کسی حد تک کم کر سکتی ہے۔

وزن کم کرنے کو اپنے لیے سزا بنا لینا

زائد وزن کم کرنے کے لیے مضبوط قوت ارادی کا حامل ہونا بھی ضروری ہے، اگر آپ اپنا وزن کم کرنے کو سزا کے طور پر لینا چاہیں تو الگ بات ہے، ورنہ یہ سزا نہیں ہے۔ دوسرے لوگوں کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے آپ یہ بات شدت سے محسوس کریں گے کہ جو کچھ دوسرے لوگ کھا سکتے ہیں وہ آپ نہیں کھا سکتے۔

یہ صرف ایک ذہنی دباؤ ہے جس سے آپ کو نکلنا ہوگا، آپ کو صرف یہ طے کرنا ہے کہ جو کچھ دوسرے کھا رہے ہیں وہ کھانا آپ کی ضرورت ہے یا پھر آپ اس لیے کھانا چاہتے ہیں کہ دوسرے لوگ وہ چیز کھا رہے ہیں۔ 

اگر ایسی کسی صورت حال میں آپ ہوں تو خود کو تسلی دیں کہ آپ اپنے لیے ایک صحت مند زندگی کا انتخاب کر رہے ہیں اور اس کے لیے ان چیزوں کو چھوڑا جا سکتا ہے۔

کھانے کے ساتھ ساتھ پینے پر بھی دھیان

یاد رکھیں کہ پھلوں یا سبزیوں کے جوس جنہیں آپ غذائیت سے بھرپور سمجھ کر پی رہے ہوں گے، ان میں بھی کئی گنا کیلوریز اور مٹھاس موجود ہوں گی۔

وزن کم کرنے کی کوشش کے دوران اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ تو بس پی رہے ہیں کھا نہیں رہے تو آپ غلط ہیں۔

کھانے کے درمیانی وقفے میں کھانا

جب لوگ کھانے کے درمیانی وقفے میں بھوک محسوس کرتے ہیں تو انہیں جو کچھ بھی ملتا ہے وہ کھا لیتے ہیں اور اسی میں بے احتیاطی ہو جاتی ہے۔ 

نیو جرسی کی ماہر غذائیت ڈیفنا چازین کے مطابق زیادہ تر لوگوں کو شام کے وقت ہلکا پھلکا کھانے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اس وقت تک بھی سوچ سمجھ کر کھانا کھائیں، جیسا کہ دہی، ابلا ہوا انڈا، کاٹیج چیز، پھل یا مناسب مقدار میں میوے۔

کھانا چھوڑدینا

ایک یا ایک سے زائد وقت کا کھانا چھوڑ دینا کیلوریز میں کمی کر دیتا ہے، یہ کسی حد تک درست ہے لیکن ایسا صرف ایک دن کے لیے ہو سکتا ہے ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا۔

لاس اینجلس میں عالمی سطح پر غذائیت کی تعلیم اور ٹریننگ کے ادارے ہربا لائف کی ڈائریکٹر سوسان بوور مین کا کہنا ہے کہ کھانا چھوڑ دینا بے قابو بھوک اور زیادہ کھانے کی طرف لے جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کھانا چھوڑ دینے کے بجائے اپنے ایک وقت کے کھانے کی کیلوریز کو تین وقت کے کھانے اور ہلکے پھلکے کھانے کو ایک یا دو اسنیکس پر تقسیم کر لینا چاہیے۔

ورزش کے بعد کھانے پینے کے معاملے میں لاپرواہی

بہت سے لوگ ورزش کرنے کے بعد کھانے پینے کے معاملے میں لاپرواہ ہو جاتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ورزش کے ذریعے کافی کیلیوریز جلا چکے ہیں اور اب وہ جو کھانا چاہیں کھا سکتے ہیں جب کہ ایسا کرنا اپنی ورزش کو ضائع کر دینے کے برابر ہے۔

اپنی ورزش کا حساب رکھیں اور ساتھ ہی اپنے کھانے پینے کا بھی حساب رکھیں، ورزش کے ساتھ ساتھ اپنے کھانے پر بھی قابو رکھنا ضروری ہے۔

منفی خیالات کا حامل ہونا

خود کو معاف کرنا سیکھیں، اگر آپ کا خیال ہے کہ آپ بالکل درست ہو سکتے ہیں کہ آپ صبح سویرے ورزش کرتے ہیں اور کچھ ایسا بھی نہیں کھاتے جو آپ کا وزن بڑھائے تو آپ اپنے لیے بہت اونچے معیار طے کر رہے ہیں۔

یہاں آپ یہ کر سکتے ہیں کہ خود سے مثبت رویہ اختیار کریں جیسا کہ آپ کسی دوست سے کر سکتے ہیں۔'آپ یہ نہیں کر سکتے' سے زیادہ 'آپ یہ کر سکتے ہیں' پر یقین رکھیں۔

کم مقدار میں پانی پینا

بہت سے لوگ پانی اپنی ضرورت سے کافی کم مقدار میں پیتے ہیں اور وزن کم کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ کی یہ ایک بہت بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔

پانی کی مناسب مقدار کے بعد آپ کو اپنا پیٹ بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے جس سے کسی حد تک بھوک میں کمی محسوس ہو سکتی ہے، ساتھ ہی پانی کی مناسب مقدار ہاضمے کے لیے بھی ضروری ہے اور یہ جسم میں پانی کی کمی سے بھی بچاتی ہے۔

جسم میں فاضل چربی جلانے کے لیے بھی پانی کی مناسب مقدار درکار ہوتی ہے۔ماہرین کی جانب سے 6 سے 8 گلاس پانی کا مشورہ دیا جاتا ہے لیکن کچھ لوگوں کو اس سے زیادہ اور کچھ کو کم پانی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

انسانی جسم کے لیے پانی کی ضروری مقدار کے تعلق کا انحصار ارد گرد کے موسم، صحت اور ورزش پر ہے۔

کھانے پینے میں احتیاط کی ہفتہ وار چھٹی

کچھ لوگ ہفتے کے 6 دن کھانے پینے کے معاملے میں انتہائی محتاط رہتے ہیں اور ہفتے کے اختتام پر وہ سب کچھ کھا لینا چاہتے ہیں جس سے وہ تمام ہفتے دور رہتے ہیں۔ایسا کرنا بھی وزن کم کرنے کی کوششوں کو ناکارہ بنا سکتا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ چھٹی والے دن بے احتیاطی کریں لیکن ایک اس کے لیے بھی ایک حد کا تعین کر لیں۔

مناسب نیند نا لینا

ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ایک رات کی بُری نیند آپ کو اگلے دن معمول سے زیادہ بھوکا محسوس کروا سکتی ہے۔ اس لیے 7 سے 8 گھنٹے کی پُرسکون نیند کو اپنے لیے یقینی بنائیں۔

تیز تیز کھانا

بچپن سے سکھایا جاتا ہے کہ کھانا چبا چبا کر کھانا چاہیے، یہ صرف ایک نصیحت نہیں ہے بلکہ یہ طبی مشورہ بھی ہے۔ تحقیق کے مطابق معدے سے دماغ کو بھیجے جانے والے سگنل دماغ کو کچھ توقف کے بعد ملتے ہیں۔

اس سگنل کے بغیر آپ کھاتے رہتے ہیں جب تک کہ معدہ مزید کھانا قبول کرنے سے انکار نہیں کر دیتا۔ تیز تیز کھانے کے بجائے اپنا کھانا دھیرے دھیرے کھائیں تاکہ دماغ کو سگنل ملتے رہیں۔ کھانا کھانے میں کم سے کم 20 منٹ لیں اور مکمل طور پر پیٹ بھرنے سے پہلے ہاتھ روک لیں۔

مزید خبریں :