ناسا کا خلائی مشن 2 سال بعد 'بینو' نامی شہابیے پر پہنچ گیا

خلائی کھوجی 'اوسرس ریکس' شہابیے سے نمونے جمع کرے گا اور اس مواد کو واپس زمین تک بھیج دے گا۔ فوٹو: بشکریہ ٹیلی گراف

نیویارک: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا خلائی مشن دو سال بعد 'بینو' نامی شہابیے پر پہنچ گیا۔

ناسا کی جانب سے ستمبر 2016 میں 'اوسرس ریکس' نامی خلائی مشن کو کیپ کیناورل ایئرفورس اسٹیشن سے خلا میں بھیجا گیا جو کامیابی سے بینو شبہابیے پر محفوظ طریقے سے پہنچ گیا۔

ناسا کی جانب سے بھیجا گیا خلائی کھوجی 'اوسرس ریکس' شہابیے سے نمونے جمع کرے گا اور اس مواد کو واپس زمین تک بھیج دے گا تاکہ زمین پر اس مادے کا تجزیہ کر کے یہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا اس شہابیے پر 'زندگی کو وجود بخشنے والے' نامیاتی مرکبات (آرگینک کمپاؤنڈز) ہیں یا نہیں۔

اگر یہ بات درست ثابت ہوگئی تو یہ مفروضہ بھی پایہ ثبوت کو پہنچ جائے گا کہ زمین پر زندگی، ایسے ہی شہابیوں کے ٹکرانے سے وجود میں آئی تھی۔

ناسا کے منصوبے کے مطابق اوسرس ریکس خلائی مشن تقریباً ایک سال تک مدار میں رہے گا اور 2023 تک بینو شہابیے سے مٹی اور پتھر لے کر واپس زمین پر پہنچے گا۔

اسپیس کرافٹ کیمرے نے شہابیے کی گردش ریکارڈ کی ہے جسے تیز گھومتے دیکھا گیا ہے۔

یاد ہے کہ زندگی کی ابتداء کے حوالے سے مختلف مفروضات ہیں، بعض محققین کا خیال ہے کہ ایک زور دار دھماکے کے بعد دنیا وجود میں آئی اور کچھ کہتے ہیں کہ زمین پر ہی کچھ ایسے حالات پیدا ہوگئے تھے جن کے تحت یہاں پیچیدہ مرکبات وجود میں آئے۔

بعض کا خیال ہے کہ ہے آج سے اربوں سال پہلے ایسے ہی شہابیوں کے طفیل، زمین پر زندگی کی ابتداء ہوئی۔

مزید خبریں :