پاکستان
Time 06 دسمبر ، 2018

سپریم کورٹ نے تھرکول منصوبہ نیب کو بھجوادیا، ڈاکٹرثمرکیخلاف کارروائی کا حکم

تھرکول منصوبے کی جگہ سے لوگ سامان بھی اٹھا کر لے گئے، جو اربوں روپے منصوبے پر لگے اس کا حساب کون دے گا، چیف جسٹس کے ریمارکس۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تھر کول منصوبہ  قومی احتساب بیورو (نیب) کو بھجواتے ہوئے سائنسدان ثمر مبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ نے تھر کول گیسی فکیشن منصوبہ از خود نوٹس نمٹا دیا جب کہ عدالت نے حکم دیا کہ ملازمین تنخواہوں کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کریں۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تھر کول گیسیفیکیشن منصوبہ ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی اور اس موقع پر سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ 

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آڈیٹر جنرل نے حتمی رپورٹ پیش کر دی ہے اور بتایا کہ اب تک 4 ارب 69 کروڑ روپے منصوبے پر خرچ ہوچکے ہیں لیکن بجلی پیدا نہیں ہوئی۔

چیف جسٹس نے اس موقع پر استفسار کیا جو اربوں روپے منصوبے پر لگے اس کا حساب کون دے گا، ثمر مبارک مند نے کہا تھا بجلی سے ملک کو مالا مال کردوں گا۔ 

چیف جسٹس نے کہا تھرکول منصوبے کی جگہ سے لوگ سامان بھی اٹھا کر لے گئے، جسٹس فیصل عرب نے سوال کیا 2017کے بعد رقم کس کے کہنے پر جاری ہوئی تھی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تھر کول پلانٹ پر صرف تین چوکیدار تھے، منصوبے کے لیے فزیبلیٹی اسٹڈی اور منصوبہ بندی ناقص تھی اور منصوبے کے لیے پلاننگ کمیشن نے کردار ادا نہیں کیا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ 'اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد کیوں خیال آتا ہے کہ منصوبہ درست نہیں'۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا منصوبہ 2 سال سے بند تھا لیکن کروڑوں روپے کی خریداری جاری تھی، خدشہ ہے کہ پہلے والے 4 ارب بھی منصوبے پر نہیں لگے ہوں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے '4 ارب 69 کروڑ ضائع ہوگیا، پیسہ ضائع ہونے کا ذمہ دار میرے سامنے ہے'۔

کمرہ عدالت میں موجود ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے اس موقع پر کہا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نے جائزہ لے کر فنڈز جاری کیے، جب فنڈز میسر ہوئے تو پلانٹ نہیں چل سکا، صرف اتنا کہا گیا کہ بجلی پیدا کر کے دکھاؤ۔

ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے سوال کیا 'فنڈز بند ہونے کے بعد کوئلے سے گیس کیسے بناتے'۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا جو ذمہ داران ہیں ان کے خلاف کارروائی ہوگی، سمجھ نہیں آتی پلانٹس کا کیا کریں، وفاقی اور سندھ حکومت جائزہ لیں کیا منصوبہ چل سکتا ہے اور 6 ہفتے میں سائنٹفک اسٹڈی کر کے فیصلہ کیا جائے۔

اعلیٰ عدالت نے قرار دیا کہ قومی خزانے سے منصوبے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا، نیب تھر کول منصوبے کی تحقیقات کرے اور آڈٹ رپورٹ کی روشنی میں ثمر مبارک مند کے خلاف کارروائی کرے۔

مزید خبریں :