پاکستان
Time 08 دسمبر ، 2018

طبی سہولتوں کی مخدوش صورتحال ریاست کی ناکامی ہے: چیف جسٹس پاکستان


راولپنڈی: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب میاں ثاقب نثار کا کہناہےکہ طبی سہولتوں کی مخدوش صورتحال ریاست کی ناکامی ہے۔

راولپنڈی میں ادارہ امراض قلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہاکہ اسپتالوں میں مریضوں کو صحت کی بہتر سہولیات میسر نہیں، اسپتالوں کی یہ حالت ہے کہ ایک ایک بستر پر 3،3 مریض پڑے ہیں، اسپتالوں کے معیار کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نےکہا کہ ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، محنت کرکے مایوسی کی زندگی سے بچا جا سکتا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھاکہ پاکستان میں طبی سہولیات صرف صاحب ثروت افراد کو حاصل ہیں، طبی سہولتوں کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے، صحت کی سہولیات کے لیے فنڈز فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ججز بھی اسپتالوں کی بہتری کے لیے معاونت فراہم کرتے رہے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ پنجاب کے اسپتالوں کی حالت ناگفتہ دیکھی، خیبر پختونخوا کے اسپتال میں ایک بستر پر تین تین مریض دیکھے، طبی سہولتوں کی مخدوش صورتحال ریاست کی ناکامی ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نظام صحت میں بہتری لائے، بڑی بدقسمتی ہے کہ ملک میں بچوں کے جگر کے ٹرانسپلانٹ کی سہولت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی سیکریٹری صحت ڈاکٹر کیوں نہیں ہوسکتے، ایسے افسران تعینات کیے جائیں جنہیں مسائل کا ادراک ہو، سفارشی کلچر ختم اور تمام کام میرٹ پر ہونے چاہئیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ پر22 ملین کی خطیر رقم لگی اس میں بنیادی سہولیات نہیں، صحت کے نظام میں بہتری کے لیے ماضی کے مقابلے زیادہ کام کرنا ہوگا، ہم نے اسپتالوں میں موجود مشینری کے لیے گائیڈ لائن دے دی ہے، اب یہ ایگزیکٹو کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کو مکمل انداز میں لاگو کروائے، سپریم کورٹ پاکستان میں شعبہ صحت کی بہتری کے لیے مکمل تعاون کرے گی۔

مزید خبریں :